• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سفر میں نماز قصر اور اتمام کی ایک صورت

استفتاء

میرا اصل گھر ساہیوال میں ہے،  اور میں نے لاہور میں کرائے کے مکان میں کافی عرصہ بچے رکھے۔اب میں  مستقل طور پر  بچے ساہیوال لے گیا ہوں،  اور خود لاہور دفتر میں رہتا ہوں،  ہفتہ بعد میں ساہیوال چلا جاتا ہوں ۔ کیا میں لاہور میں نماز قصر پڑھوں گا؟

وضاحت مطلوب ہے کہ کیا آپ کسی کمرے میں رہتے ہیں؟ اور وہاں آپ کے ساتھ اس کمرے میں کوئی اور بھی رہتا ہے یا آپ اکیلے ہی رہتے ہیں؟ اور کمرے کی چابی صرف آپ کے پاس ہوتی ہے یا کسی اور کے پاس بھی؟اور سامان رکھنے کا کیا بندوبست ہے؟

جواب وضاحت:ایک کمرہ ملا ہے جو سب کا مشترکہ ہے(چوکیدار ،نائب ،قاصدوغیرہ) اس کمرے میں صرف کپڑے اور سامان وغیرہ رکھتے ہیں ، اس کمرے میں سونے اور آرام کی جگہ نہیں ہے،  سونے کیلئے دفتر کا حال استعمال کرتے ہیں ، نیچے یا صوفوں پر سوتے ہیں۔  اور کمرے کی چابی مجھے بھی ملی ہوئی ہے، اور باقی لوگوں کے پاس بھی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ لاہور میں  مسافر شمار ہو نگے کیونکہ آپ اگرچہ لاہور میں کرائے کے مکان میں اپنے بچوں کے ساتھ رہ چکے ہیں اوراب بھی  آپ کا کچھ نہ کچھ سامان لاہور میں ہے لیکن یہ ساز وسامان ایسے مکان میں نہیں کہ جس کا تالہ چابی صرف  آپ کے اپنے قبضے میں ہو ۔جبکہ وطن ِ اقامت کی بقاء کیلئے یہ بھی شرط ہے کہ ساز وسامان ایسے مکان میں ہو کہ جس کا تالہ چابی بھی آدمی کے اپنے قبضے اور اختیار میں ہو۔

احسن الفتاویٰ (4/ 112) میں ہے:"بقاء وطن اقامت اس صورت میں ہے جبکہ وہاں اہل و عیال چھوڑ کر گیا ہو یا سامان اپنے مقبوض جگہ میں رکھ کر گیا ہو۔”خیر الفتاویٰ(701/2) میں ہے:"واضح رہے کہ بقاء ثقل سے مراد یہ ہے کہ سامان پر اس کا قبضہ بھی باقی ہو۔مسائل بہشتی زیور(255,256/1) میں ہے:"اگر کوئی شخص وطن اقامت میں اپنی رہائش کے لیے کمرہ یا مکان لے لے جس میں وہ اپنا سامان رکھے پھر کبھی سامان وغیرہ کو تالہ لگا کر سفر شرعی پر نکل جائے خواہ اپنے وطن اصلی چلا جائے یا کسی اور شہر چلا جائے لیکن اس کی نیت اپنے اس وطن اقامت میں واپس آنے کی ہے ۔۔۔۔ تو یہ واپس آ کر پوری نماز پڑھے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved