• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سفر میں قصر نماز پڑھنے کاحکم

  • فتوی نمبر: 12-326
  • تاریخ: 09 جون 2018

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

قابل قدر جناب مفتی صاحب ! بندہ اپنی اہلیہ کے ساتھ دو دن مسافر رہا جس کی صورت یہ تھی کہ اپنے وطن سے تقریبا ڈیڑھ سو کلو میٹر دور ایک شہر میں دو تین دن کے ارادے سے سیر وسیاحت کے لیے گیا ۔یہ شہربندہ کا نہ وطن اصلی تھا نہ وطن اقامت نہ ہی اہلیہ کا کسی قسم کا وطن تھا اس لیے بندہ قصر کرتا رہا ۔اب جبکہ ایک صاحب علم نے اس عبارت کا جو معلوم نہیں کس کتاب سے لی گئی حوالہ دیا  ۔

عبارت یہ ہے :

اذا تزوج المسافر ببلد او مر علی بلد فيه زوجته اتم الصلوة لا ن الزوجة فی حکم الوطن

تو آپ سے اصل مسئلہ دریافت کرنا مقصود ہے کہ حنفیہ کے ہاں اہلیہ کے ساتھ حالت سفر میں قصر واتمام کی بابت نماز کا کیا حکم ہے ؟جزاک اللہ خیرا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کا نما ز قصر پڑھنا درست تھا،کیونکہ ایسی صورت میں آپ کے ذمے قصر ہی بنتی تھی۔ مذکورہ بالاحوالہ آپ کی صورت سے متعلق نہیں یہ حوالہ اس صورت سے متعلق ہے جب آدمی کسی شہر میں شادی کرلے اور اس کی بیوی اسی شہر میں قیام پذیر رہے ۔ چنانچہ یہ آدمی جب بھی اس شہر میں جائے گاتو مقیم ہو جائے گا چاہے پندرہ دن سے کم قیام کی نیت ہو ۔اسے وطن تاہل یا وطن تزوج کہتے ہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved