• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سفر سے واپسی پر وطنِ اصلی سے گذرنے کی وجہ سے مقیم ہو جانا

استفتاء

ایک مثلاً  زید لاہور کا رہائشی ہے وہ چلے کی نیت سے جماعت میں جاتا ہے، رائے ونڈ مرکز سے اس کی مثلاً کراچی تشکیل ہو جاتی ہے، کراچی سے واپس آتے ہوئے پہلے لاہور شہر کے بس اڈے پر اترا اور وہاں سے وین کے ذریعے رائے ونڈ مرکز پہنچا اور دو دن قیام کیا، پھر اگلی تشکیل کروائی، تو آیا وہ اس دو دن کے قیام کے درمیان مقیم شمار ہو گا یا مسافر؟

ایک صاحب یہ کہتے ہیں کہ  ہم نے مسئلہ پوچھا ہے ایسا آدمی مسافر شمار ہو گا۔ کیا یہ بات درست ہے؟ تحریری فتویٰ درکار ہے تاکہ غلط فہمی ختم ہو سکے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں زید رائیونڈ میں دو دن قیام کے دوران مقیم شمار ہو گا۔ کیونکہ زید جو کہ لاہور کا رہائشی ہے یہ جب کراچی سے واپسی پر لاہور آیا تو لاہور میں داخل ہوتے ہی مقیم ہو گیا۔

و إذا دخل المسافر مصره أتم الصلاة و إن لم ينو الإقامة فيه سواء دخله بنية الاجتياز أو دخله لقضاء الحاجة. (هندية: 1/ 142)

پھر جب زید سے رائیونڈ گیا تو خود رائیونڈ لاہور سے مسافت سفر پر نہیں، اور آگے کی تشکیل کا فی الحال کچھ علم نہیں کہ کہاں ہو اور کہاں نہ ہو؟ کیونکہ تشکیل اپنے اختیار میں نہیں، جبکہ مقیم ہونے کے بعد مسافر ہونے کی منجملہ دیگر شرائط کے ایک شرط یہ ہے کہ آدمی مسافت سفر (77.25 کلومیٹر) کی نیت کرے۔

بيان للموضع الذي يبتدأ في القصر و لشرط القصر  و مدته و حكمه أما الأول فهو مجاوزة بيوت المصر …. و أما الثاني فهو أن يقصد مسيرة ثلاثة أيام فلو طاف الدنيا من غير قصد إلی قطع مسيرة ثلاثة أيام لا يترخص و علی هذا قالوا أمير خرج مع جيشه في طلب العدو و لم يعلم أين يدركهم فإنهم يصلون صلاة الإقامة في الذهاب و إن طالت المدة و كذلك المكث في ذلك الموضع. (البحر الرائق: 2/ 227) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved