- فتوی نمبر: 19-139
- تاریخ: 25 مئی 2024
استفتاء
سفید داڑھی کو سیاہ کرنے کے متعلق شرعی حکم کیا ہے؟ کون سا رنگ یا وسما لگانا جائز ہے؟ بحوالہ جواب فرمائیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
داڑھی کوکالا کرنا جائز نہیں خواہ کسی طریقے سے کیا جائے ،البتہ ایسی مہندی یا کلر استعمال کرسکتے ہیں جس سے بال بالکل کالےنہ ہوں ۔
في أبي داود (4212 )
وعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( يَكُونُ قَوْمٌ يَخْضِبُونَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ بِالسَّوَادِ ، كَحَوَاصِلِ الْحَمَامِ ، لَا يَرِيحُونَ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ )
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آخرزمانہ میں ایسے لوگ ہوں گے جو اس کالےرنگ کےساتھ (اپنی داڑھیوں کو)رنگین کریں گے گویا کہ وہ کبوتر کے سینے ہیں (جو عام طور سے سیاہ ہوتے ہیں چونکہ داڑھی سینے کے مقابل ہوتی ہے اس لیے سینہ پر سیاہی کے ساتھ تشبیہ دی)وہ جنت کی خوشبو نہ پائیں گے(اورسزا کےطور پر ایک مدت کےلیے جنت میں داخلہ سے بھی محروم رہیں گے اور دور سے بھی جنت کی خوشبو نہ پائیں گے حالانکہ جنت کی خوشبو تو پانچ سوسال کی مسافت تک پھیلی ہوئی ہے)
فی المسلم ( 2102
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : ” أُتِيَ بِأَبِي قُحَافَةَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ ، وَرَأْسُهُ وَلِحْيَتُهُ كَالثَّغَامَةِ بَيَاضًا ،فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : (غَيِّرُوا هَذَا بشيء ، وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ )
ترجمہ:حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے موقع پر (حضرت ابوبکر ؓ کےوالد)ابوقحافہؓ کو(نبی ﷺ کی خدمت میں لایا گیا اورحالت یہ تھی کہ ان کا سر اوران کی داڑھی سفیدی میں ایک سفید پھول کی طرح تھے تو نبی ﷺ نے فرمایا اس (سفیدی)کو کسی چیز(یعنی رنگ وغیرہ)سے بدل دو اوررنگنے میں سیاہ رنگ سے اجتناب کرو
وفي سنن أبى داود:4211
عن ابن عباس رضى الله عنهما قال : مر على النبي ﷺرجل قد خضب بالحناء ، فقال : "ما أحسن هذا” ، فمر آخر قد خضب بالحناء والكتم فقال : "هذا أحسن من هذا” ، فمر آخر قد خضب بالصفرة وقال هذا أحسن من هذا كله”
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عباسؓ کہتے ہیں نبی ﷺ کے سامنے سے ایک صاحب گزرے جنہوں نے مہندی سے (اپنی داڑھی کو)رنگا ہوا تھا نبی ﷺ نے (ان کو دیکھ کر)فرمایایہ تو کیا ہی اچھا ہے پھر ایک اورصاحب گزرے جنہوں نے مہندی اوروسمہ (کو ملاکر اس)سے رنگا ہواتھا آپ ﷺ نے فرمایا یہ تو (اس ) پہلےسے بھی عمدہ ہے پھر ایک تیسرے صاحب گزرے جنہوں نے (داڑھی کے بالوں کو)زرد رنگ کیا ہوا تھا آپ ﷺ نے فرمایا یہ تو اس (دوسرے )سے بھی عمدہ ہے۔
امداد الفتاوی جلد نمبر 4 صفحہ 218 میں ہے:
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ مردوں کو سر میں اور داڑھی میں سیاہ خضاب لگانا ازروئے شرع شریف جائز ہے یا مکروہ یاحرام؟
جواب:حرام ،کیونکہ اس پر کلیتاً وجزئیا وعید آئی ہے ۔
کما روي مسلم عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : ” أُتِيَ بِأَبِي قُحَافَةَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ ، وَرَأْسُهُ وَلِحْيَتُهُ كَالثَّغَامَةِ بَيَاضًا ،فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : (غَيِّرُوا هَذَا بشيء ، وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ )
والامر للوجوب وترک الواجب يوجب الوعيد ،وروي ابوداود والنسائي وعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( يَكُونُ قَوْمٌ يَخْضِبُونَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ بِالسَّوَادِ ، كَحَوَاصِلِ الْحَمَامِ ، لَا يَرِيحُونَ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ ) کذا في المشکوة باب الترجل
کفایت المفتی (1/179)میں ہے:
سوال:سیاہ خضاب کرنا شرعا کیسا ہے؟
جواب:سیاہ خضاب لگانا مکروہ ہے ایسا خضاب لگانے والے مکروہ کے مرتکب ہیں ۔
کفایت(1/180)میں ہے:
سوال:مہندی کا ایسا خضاب جس سے بال بالکل کالے ہرجاتے ہیں اوردس بارہ روز کے بعد سرخی ظاہر ہوجاتی ہے لگاناجائز ہے یا نہیں؟
جواب:مہندی کا خضاب جس سے بال بالکل سیاہ ہوجائیں مکروہ ہے مہندی اوروسمہ ملاکر لگانے سے خالص سیاہی نہیں آتی وہ جائز ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved