• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سفری سہولیات نہ ہونے کی بناء پر کرائے کے واپسی کا مطالبہ صحیح ہے

  • فتوی نمبر: 2-158
  • تاریخ: 14 جنوری 2009

استفتاء

میں ایک ٹریول ایجنسی کے ذریعے عمرہ ادا کرنے کی غرض سے گیا۔ ٹریول ایجنسی ایجنٹ سے مندرجہ ذیل معاہدہ طے پایا۔

1۔لاہور سے جدہ ،جدہ سے لاہور ہوائی جہاز کا ٹکٹ جس کی رقم/60000ہزار روپے ہوگی۔

2۔تین مقامات کے لیے سفری سہولت 1۔جدہ سے مکہ 2۔مکہ سے مدینہ 3۔مدینہ سے مکہ۔بمع 14دن رہائش ۔ جس کی رقم /30000روپے ہوگی۔ طے پایا مگرجب میں جدہ ائرپورٹ پراترا تو معلوم ہواکہ ناتو سفری سہولت ہے اور نا ہی رہائش کاکوئی بندوبست۔ جس کی وجہ سے پریشان ہونا پڑا ۔ میں نے پاکستان میں متعلقہ ایجنٹ سے رابطہ کیا تو اس نے کہا میں /1000ہزار ریال بھیج رہا ہوں ۔ مگر اس نے /500ریال ارسال کئے جو ناکافی تھے۔ میں نے مزید اپنے پاس سے /1405ریال خرچ کئے جو میں اپنی دوسری ضروریات کے لیے ساتھ لے کر گیاتھا۔جس کی پاکستانی رقم /30910 روپے بنتی ہے۔ اب آپ سے شریعت محمدیہ کی روسے یہ بات معلوم کرنی ہے کہ میں نے ایجنٹ کو رہائش یا وہاں کی سفری سہولت کے لیے /30000 ہزار روپے جمع کروائے تھے۔ مگر وہاں پر یہ سہولت نہ دینے کی وجہ سے ایجنٹ نے تجھے 10000 ہزار روپے /500ریال کی صورت میں واپس کردیئے ہیں ۔ کیا میں بیس ہزار روپے یعنی باقی رقم وصول کرنے کے لیے شرعاً پاکستان عدالت سے رجوع کرسکتاہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ باقی بیس ہزار روپے کے لیے عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں۔

(الأجيرالمشترك لاأجرة إلا بالعمل)لأن المعقود عليه فی الأجير المشترك هو العمل أو أثره فلا يستحق الأجرة إلا إذا عمل لأن الإجارة عقد معاوضة فيقتضی المساواة بينهما (شرح المجلہ 2/ 484) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved