• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

صاحب نصاب کو زکوۃ نہیں دی جاسکتی

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

ایک لڑکی کو طلاق ہوئی، اس کا تین سال کا بیٹا بھی ہے لیکن اس بچے کا باپ خرچہ نہیں دیتا اور لڑکی کا باپ فوت ہوگیا ہے ۔لڑکی کے پاس کچھ مالیت ہے جس سے وہ خرچہ کرتی ہے ۔کیا اس پر زکوۃ لگے گی ؟کیا اسے زکوۃ دینا جائز ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ اس کے پاس کتنی مالیت ہے؟ اور کیا اس کے پاس زیور بھی ہے؟ اگر ہے تو کتنا ہے؟

جواب وضاحت :مالیت تقریبا ایک لاکھ بیس ہزار ہے جو وہ ساتھ ساتھ خرچ کر رہی ہے، زیور تقریبا آدھا تولہ یا پونہ تولہ ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب تک اس عورت کی ملکیت میں اس کی بنیادی ضروریات زندگی کے علاوہ  مارکیٹ میں دستیاب ادنیٰ درجے کی ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کےبرابرسونا، پیسےیا کوئی اور چیز ہو گی اس وقت تک اس عورت کو زکوۃ دینا جائز نہیں۔ مذکورہ صورت میں چونکہ ادنیٰ درجے کی ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر سونا اور روپے موجود ہیں، لہذا اسے زکوۃ دینا جائز نہیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 179)

 الدراهم إذا كانت مغشوشة فإن كان الغالب هو الفضة فهي كالدراهم الخالصة وإن غلب الغش فليس كالفضة كالستوقة فينظر إن كانت رائجة أو نوى التجارة اعتبرت قيمتها فإن بلغت نصابا من أدنى الدراهم التي تجب فيها الزكاة وهي التي غلبت فضتها وجبت فيها الزكاة وإلا فلا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved