- فتوی نمبر: 7-252
- تاریخ: 19 مارچ 2015
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
سایہ کمپنی کا تعارف و پس منظر
یکم جولائی 2014ء کو*** اور چند شرکاء نے مل کر ایک کمپنی بنائی جس کا نام “سایہ کمپنی” رکھا گیا، اس کمپنی میں کل پندرہ 15 شیئر ہولڈرز تھے، ***صاحب اس کمپنی کے ورکنگ پارٹنر تھے، باقی سلیپنگ پارٹنر تھے، گوجرانوالہ میں “***” نامی ایک کمپنی ہے جس کے پاس کوکاکولا کمپنی کی بوتلیں ڈسٹری بیوٹرز تک سپلائی کرنے کا ٹھیکہ ہے، *** نے کوکاکولا کمپنی کے ساتھ ہر روٹ کا متعین کرایہ طے کیا ہوا ہے، سایہ کمپنی کے ذمہ دار ***صاحب نے *** کمپنی سے معاہدہ کیا کہ سایہ کمپنی، *** کو ٹرک فراہم کرے گی، ڈرائیور، کنڈیکٹر، فیول وغیرہ کی تمام تر ذمہ داری سایہ کمپنی پر ہو گی۔ ***، سایہ کمپنی کو ہر روٹ کا متعین کرایہ دے گی، مثلاً اگر ***، کوکا کولا کمپنی سے ایک روٹ کا دس ہزار کرایہ لیتی ہے تو *** اس روٹ کا سایہ کمپنی کو نو ہزار کرایہ دے گی، اس طرح ایک ہزار روپے*** کو بچ جائیں گے۔
ٹرک کی شکل میں راس المال کی ادائیگی
یکم جولائی 2014ء کو جب سایہ کمپنی بنی تو اس وقت تین شرکاء نے پہلے سے موجود اپنے اپنے ٹرک کمپنی میں شامل کیے، باقی بارہ شرکاء نے نقد رقم شامل کی، جن تین شرکاء کے ٹرک تھے ان سے ***صاحب نے کہا کہ ان ٹرکوں کی بازاری قیمت لگائی جائے گی اور بازاری قیمت کے اوپر سایہ کمپنی آپ سے ٹرک خریدے گی، اور ٹرکوں کی جو بازاری قیمت بن رہی ہو گی وہ آپ کا اصل سرمایہ سمجھا جائےگا۔ چنانچہ اس کے بعد ٹرکوں کی بازاری قیمت لگا کر اسے سایہ کمپنی میں شامل کیا گیا اور ان ٹرکوں کی بازاری قیمت ٹرک مالک کا اصل سرمایہ سمجھا گیا۔ جبکہ باقی بارہ شرکاء کے جمع شدہ سرمایہ سے مزید تین ٹرک خریدے گئے اور کچھ نقد سرمایہ ***صاحب کے پاس پڑا ہوا ہے تاکہ بوقت ضرورت سایہ کمپنی کے اخراجات میں اسے استعمال کیا جائے۔
نفع و نقصان کا تناسب
***صاحب نے تمام شرکاء سے نفع و نقصان کے بارے میں یہ طے کیا تھا کہ نفع و نقصان بقدر راس المال ہو گا یعنی جس شریک نے جتنے فیصد سرمایہ لگایا ہے، نفع و نقصان میں سے بھی اتنا فیصد اس کا ہو گا۔
ورکنگ پارٹنر کا تبرعاً کام کرنا
سایہ کمپنی کے تمام کام *** صاحب سر انجام دے رہے ہیں اور ان خدمات کے عوض وہ تنخواہ نہیں لیتے اور نہ ہی نفع میں ان کا فیصدی حصہ زیادہ ہے، بلکہ وہ تمام کام تبرعاً کر رہے ہیں، اب کمپنی کے بعض شرکاء چاہتے ہیں کہ *** صاحب کو ان کی خدمات کا عوض تنخواہ یا نفع میں فیصدی حصہ بڑھانے کی صورت میں دیا جائے۔
تین رکنی شوریٰ کا قیام
*** صاحب نے چند شرکاء کے مشورے سے سایہ کمپنی کے نزاعی معاملات کے حل اور اہم امور سے متعلق فیصلوں کے لیے تین رکنی شوریٰ بنائی ہے، جن میں سے دو ارکان کا تو کمپنی میں کوئی حصہ نہیں ہے، تاہم تیسرے رکن کے والد صاحب نے ان کی طرف سے کمپنی میں حصہ ڈالا ہے، یعنی ان کے والد ***صاحب (جو کہ اس شوریٰ کے رکن ہیں) نے *** صاحب کو کچھ رقم دی اور کہا کہ یہ میرے دو بیٹوں، ایک بیٹی اور ایک بھتیجے کی طرف سے اس کمپنی میں شامل کر لو یعنی اس کا نفع ان بچوں اور بھتیجے کو دیتے رہو، واضح رہے کہ **(صاحب نے جن چار افراد کا حصہ کمپنی میں ڈالا ہے ان میں سے بعض کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ ہماری طرف سے ہمارے والد یا چچا نے سایہ کمپنی میں حصہ ڈالا ہے۔
نئے شریک کو شامل کرنا
سایہ کمپنی کا کام شروع ہونے کے بعد *** صاحب نے ایک نئے شریک *** صاحب کو کمپنی میں شامل کیا۔ جس کی تفصیل یہ ہے کہ *** صاحب کے پاس پہلے سے کمپنی کی نقد رقم پڑی ہوئی تھی، اور *** صاحب نے بھی دس لاکھ کمپنی میں جمع کرا دیے جس کی وجہ سے *** صاحب کے پاس نقد رقم جمع ہو گئی اور رأس المال کی مجموعی مقدار میں بھی اضافہ ہو گیا، *** صاحب چاہتے تھے کہ رأس المال کی مجموعی مقدار نہ بڑھے، بلکہ جتنی پہلے تھی اتنی ہی رہے، اس لیے *** صاحب نے تمام شرکاء سے کہا کہ جو شریک اپنے پیسے واپس لے کر اپنا حصہ چھوڑنا چاہے تو وہ مجھ سے پیسے واپس لے لے، چنانچہ ایک شریک ***صاحب نے *** صاحب سے کچھ رقم واپس لے لی اور اپنا کچھ حصہ چھوڑ دیا، اسی طرح *** صاحب نے بھی اپنی اہلیہ کی اجازت سے ان کی رقم واپس نکال لی اور نئے شریک *** صاحب کو یہ حصص (یعنی کچھ ***صاحب کا حصہ اور اہلیہ *** کا کل حصہ) فروخت کر دیے۔
سوالات
1۔ سایہ کمپنی کا *** کے ساتھ کرایہ داری والا معاملہ شرعاً درست ہے؟
2۔ بعض شرکاء کا ٹرکوں کی صورت میں ادائیگی کرنا شرعاً درست ہے؟
3۔ نفع و نقصان کی تقسیم کا طریقہ کار شرعاً درست ہے؟
4۔ کیا *** صاحب کا چند شرکاء کے مشورے سے شوریٰ بنانا درست ہے؟ یا سب شرکاء کی رضا مندی شرط ہے؟
5۔ کیا کوئی شریک شوریٰ کا رکن بن سکتا ہے؟
6۔ *** صاحب کو ان کی خدمات کا عوض متعین تنخواہ یا فیصدی حصہ بڑھانے کی صورت میں دیا جا سکتا ہے؟ نیز معاوضہ مقرر کرنے کا اختیار کس کو ہے؟
7۔ ***صاحب نے سایہ کمپنی میں جو رقم جمع کرائی ہے یہ کس کا سرمایہ سمجھا جائے گا اور اس کے نفع و نقصان کا مالک کون ہو گا؟ ***صاحب یا بچے اور بھتیجا؟
8۔ نئے شریک کو شامل کرنے والا معاملہ شرعاً درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ درست ہے۔
2۔ درست ہے۔ لیکن یہ کہنا درست نہیں ہے کہ سایہ کمپنی نے وہ ٹرک خرید لیے ہیں ،کیونکہ وہ حقیقت میں خریدے نہیں گئے بس ان کی قیمت لگوا کر اس کو سرمایہ مان لیا گیا ہے۔ (Sharia Standards: 3/1/2/1)
3۔ درست ہے۔ (شرکت معاییر شرعیہ: 3/1/2/1)
4۔ درست ہے کیونکہ سب شرکاء نے کام *** صاحب کی صوابدید پر چھوڑا ہوا ہے۔ سب شرکاء کی رضا مندی شرط نہیں ہے۔
5۔ وہ شریک جو کام سے بخوبی واقف ہو اور ساتھیوں کے حق میں مخلص ہو وہ شریک شوریٰ ہو سکتا ہے۔
6۔ (i) اگر اس معاملے کو شراکت اور شرکت عنان بنانا مقصود ہے تو *** صاحب کا فی صدی حصہ بڑھایا جا سکتا ہے۔
(ii) اور اگر اس کو وکالت بالاستثمار بنانا ہے تو اس میں تنخواہ مقرر کر سکتے ہیں۔
7۔ سرمایہ کی ملکیت ***صاحب کی ہے، البتہ نفع ان کی زندگی میں ان کے مذکورہ عزیزوں میں ان کے کہے کے مطابق تقسیم ہو گا۔
8۔ درست ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved