- فتوی نمبر: 19-292
- تاریخ: 25 مئی 2024
استفتاء
پوچھنا یہ تھا کہ جب دو مسلمان لکھ کر سلام دعا کریں تو مندرجہ ذیل تینوں میں کونسا آپشن ٹھیک ہوگا؟مجھے کسی نے بتایاہے کہ جب (1) انگلش میں لکھیں تو شارٹ لکھ سکتے ہیں ،(2)سلام پورا لکھنے کی ضرورت نہیں ، (3)اگرپورا لکھنا ہے تواردو میں لکھیں ۔
کیا یہ بات ٹھیک ہے ؟ تفصیلا بتادیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سلام چاہے جس زبان میں لکھیں پورا لکھنا چاہیے،مختصر الفاظ میں لکھنا ،سلام یا اس کا جواب نہیں بنتا ،صرف ایک اشارہ ہے جو کافی نہیں، جیسے زبان سے سلام کئے بغیر صرف ہاتھ سے اشارہ کرنا کافی نہیں۔
العرف الشذی (3/ 406)میں ہے:
قالوا : إن الاكتفاء بإشارة اليد في السلام من صنيع اليهود والنصارى ، نعم إذا كان الرجل المسلم بعيداً تجوز الإشارة ولا بد من التكلم باللسان أيضاً ، ولا يكتفي بإشارة اليد فقط.
الكوكب الدري على جامع الترمذي (3/ 379)میں ہے:
أي مكتفيًا بها مقتصرًا عليها، فأما إذا كان التلفظ بلفظ التسليم أيضًا فلاوبذلك يعلم أن التصرف في شيء بالنقص والزيادة يخرجه عن التشبه.
© Copyright 2024, All Rights Reserved