- فتوی نمبر: 8-46
- تاریخ: 10 اکتوبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
پی کمپنی اپنا مال ڈیلروں کو فروخت کرتی ہے پھر آگے عام گاہکوں کو وہ خود فروخت کرتے ہیں۔ پی کمپنی اپنے سالانہ پروگرام میں لاہور کے سب سے زیادہ سیل کرنے والے پہلے (Top) تیس ڈیلروں کیلئے مزید خصوصی انعامات کا اعلان کرتی ہے۔ کیونکہ انہوں نے پی کمپنی کا مال سب سے زیادہ سیل کیا ہوتا ہے۔ ڈیلرز کو ان انعامات کی پہلے سے اطلاع اور تفصیل نہیں دی جاتی اور نہ ہی کمپنی کا ڈیلرز سے ان انعامات سے متعلق کسی قسم کا کوئی معاہدہ ہوتا ہے۔ سالانہ پروگرام سے پہلے کمپنی اس بات کا خود فیصلہ کرتی ہے کہ TOP تیس ڈیلرز کے لیے کیا انعامات مقرر کرے۔ کمپنی اس بات کی بھی پابند نہیں ہوتی کہ 30 ڈیلرز کو ہی دے وہ چاہے تو 20 کے بارے میں طے کرے یا 40 کے بارے میں طے کرے۔ان انعامات میں عمرہ ٹکٹ، لیپ ٹاپ، موٹر سائیکل ،اے سی وغیرہ ہوتے ہیں۔ مذکورہ طریقہ کار شرعاً درست ہے یا نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ TOP تیس ڈیلروں کے ساتھ پی کمپنی کا ان انعامات کے دینے کا پہلے سے کوئی معاہدہ نہیں ہے لہٰذا یہ انعامات کمپنی کی طرف سے ہدیہ (ہبۂ مبتدائ) ہیں ان کا لینا اور دینا جائز ہے۔
١۔ البحر الرائق: (٧/٢٨٤)
سببخا إرادة الخیر للواهب دنیوي کالعوض وحسن الثناء والمحبة من الموهوب له.
……………………………………………….فقط والله تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved