- فتوی نمبر: 8-10
- تاریخ: 12 اکتوبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > شرکت کا بیان
استفتاء
***Samz(کیمیکل بنانے والی ایک کمپنی) سے مال کیش پر لیتے ہیں۔ جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ مثلا ***Samz کمپنی میں مال لینے کے لئے فون کرتے ہیں تو کمپنی کی طرف سے پوچھا جاتا ہے کہ کتنا مال چاہئے تو*** بتاتے ہیں کہ اتنے ڈرم فلاں کیمیکل کے اور اتنے ڈرم فلاں کیمیکل کے بھجوا دو۔ ان ڈرموں کی مقدار کولٹی قیمت وغیرہ سب چیزیں فون پر طے ہو جاتی ہیں۔ اس کے بعد کمپنی کہتی ہے کہ پہلے بنک میں پیسے جمع کروائیں،*** بنک میں پیسے جمع کروا دیتے ہیں تو کمپنی ان کا مطلوبہ مال بھیج دیتی ہے۔
مذکورہ طریقہ پر Samz کمپنی سے مال خریدنے کا شرعاً کیا حکم ہے؟
تنقیح: مال کی ڈلیوری سے متعلق کوئی مدت طے ہوتی ہے ؟ مثلا ایک دن ، دو دن یا کچھ دیر کے بعد ڈلیوری کی جائے گی۔
جواب: مدت سے متعلق کوئی بات طے نہیں ہوتی بلکہ جس وقت پیمنٹ ہو جاتی ہے کمپنی مال بھجوا دیتی ہے۔ البتہ اتفاقیہ طور پر کبھی لوڈنگ یا سرکاری چھٹی وغیرہ کی وجہ سے کچھ تاخیر ہو جاتی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ بالا معاملہ شرعا درست ہے۔
(١) فقه البیوع : ( ١ / ٥٣٤ ) مکتبة معارف القرآن ، کراتشي
”أما البیع الحال ، فحکمه أنه متی وقع البیع ، استحق المشتري مطالبة تسلیم المبیع ، واستحق البائع مطالبة تسلیم الثمن فوراً . و إن أعطی أحدهما الآخر مهلة لتسلیم ما علیه ، فإنه تطوع ولیس حقاً له.“………………….والله تعالیٰ أعلم بالصواب.
© Copyright 2024, All Rights Reserved