• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سر کے مسح کا صحیح طریقہ

استفتاء

سر کے مسح کے بارے میں کافی خلجان ہے مسائلِ بہشتی زیور(مفتی عبد الواحدصاحب زید مجدہم) ص۶ج۱ میں لکھا ہے کہ دو طریقے ہیں جو حدیثوں میں وارد ہیں (۱) اپنے دونوں ہاتھ سر کے ابتدائی حصے پر رکھ کر پیچھے کھینچ لیں (۲) دونوں ہاتھوں کی تین تین انگلیاں مقدم راس پر رکھ کر پیچھے کھینچ لیں پھر سر کی دونوں جانبوں پر ہتھیلیاں رکھ کر آگے کی طرف لائیں پھر سبا بتین سے اور انگوٹھے سے کانوں کا مسح کرے۔درسِ نظامی کی مختلف کتابوں میں مختلف طریقے وارد ہیں ۔ منیة المصلی ۔نورالایضاح ۔کنز الدقائق ۔شرح وقایہ اور ہدایہ کے حواشی میں اور مظا ہرِحق ج۱ میں دوسرا طریقہ ملا جبکہ بہشتی زیور ۔حلبی کبیری ۔قدوری کے حاشیے ،شرح وقایہ کے حاشیے میں دونوں طریقے مذکورہیں علاوہ ازیں حضرت اقدس مفتی رشید احمد لدھیانوی صاحب نور اللہ مرقدہ نے اپنے ایک رسالے (طریقہ مسح و طریقہ تیمم) میں مروجہ طریقے ۲ کو بدعت قرار دیا ہے اور ۱ کو بے شمار دلائل سے ثابت کیا ہے اگر یہ طریقہ ۲ بدعت ہے تو اس وقت اکثریت علماءکرام کی اسی طریقے کو اپنائے ہوئے ہے اور درسِ نظامی کی بیشتر کتب اس سے بھری پڑی ہیں ۔۔۔کیوں ؟ شامی ج۱ص۲۶۲(رشیدیہ) میں طریقہ ۲ کے بارے میں لکھا ہے کہ فلا اصل لہ ۔ تو پھر جو مسائلِ بہشی زیور میں مذکور ہے اس کا کیا مطلب ہے ؟علاوہ ازیں! طریقہ ۱ جہاں بھی ملا وہاں ادبار کا ذکر تو ہے لیکن اقبال کا ذکر نہیں ہے حالانکہ احادیث میں جہاں بھی طریقہ مسح مذکور ہے وہاں ادبار و اقبال دونوں کا ذکر ہے ۔ دیکھئے مشکوٰة المصابیح ج۱ص۶۴(رحمانیہ)۔حتیٰ کہ مرقاة المفاتیح میں بھی دونوں کا ذکر ہے ۔

نیز یہ بھی واضح فرمائیں کہ جو طریقہ نمبر ۲ کے مطابق مسح کرے تو کیا سنت ادا ہو جائے گی ؟ اگر نہیں تو کیا اس کا ایسا کرنے سے روکا جا سکتا ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر آپ ہما ری کتاب فہم حدیث کی دوسری جلددیکھتے تو اس میں جواب مل جاتا ۔ بہر حال ترمذی اور ابوداود میں ایک حدیث ہے:

عن ابی حیة قال رایت علیاًتوضا فغسل کفیہ حتیٰ انقاهما ۔۔۔۔و مسح براسه مرة۔۔۔۔ثم قال احببت ان اریکم کیف کان طهورﷺ۔

مسح براسہ مرة: یعنی ایک مرتبہ (آگے سے پیچھے کی طرف) اپنے (پورے) سر کا مسح کیا۔ اور بخاری و مسلم میں ہے:

عن عبد الله بن زید بن عاصم الانصاری رضي الله عنه ۔۔۔۔فمسح راسه فاقبل بیديه و ادبر۔

اقبال و ادبار کو ہم طریقہ نمبر ۲ پر محمول کرتے ہیں کیونکہ اگر چہ اس میں یہ احتمال بھی ہے ۔کہ آپﷺ نے آگے سے پیچھے کو مسح کرتے ہوئے پورے سر پر ہاتھ پھیرا ہو اور پیچھے سے آگے کو مسح کرتے ہوئے بھی پورے سر پر ہاتھ پھیرا ہو ۔لیکن یہ احتمال کمزور نظر آتا ہے کیونکہ دوسری مرتبہ پیچھے سے آگے پھیرنے میں بظاہر کوئی فائدہ نظر نہیں آتا اس لیئے کہ پورے سر کا مسح تو پہلی دفعہ ادا ہو ہی چکا ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved