• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سر پر ٹوپی یا کپڑا رکھنا سنت ہے؟

  • فتوی نمبر: 30-257
  • تاریخ: 08 اگست 2023
  • عنوانات:

استفتاء

1۔ کیا سر پر ٹوپی یا کپڑا رکھنا سنت ہے؟

2۔ پگڑی کے فضائل ہیں تو تفصیل سے عنایت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔سر پر ٹوپی رکھنا سنت ہے کیونکہ آپﷺ اور صحابہ کرامؓ کا عام معمول ٹوپی پہننے  کا  تھا ۔

2۔ پگڑی باندھنے کے چند فضائل یہ ہیں:

۱۔ فرشتوں کی علامت ہے۔

۲۔پگڑی باندھنے سے حلم وبردباری میں اضافہ ہوتا ہے۔

۳۔ پگڑی باندھنے والوں پر جمعہ کے دن اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت نازل فرماتے ہیں۔

1۔مشکوٰۃ المصابیح (2/1243) میں ہے:

وعن أبي كبشة قال: كان ‌كمام أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم بطحا

ترجمہ: حضرت کبشہؓ فرماتے ہیں کہ اصحاب رسول ﷺ کی ٹوپیاں کشادہ ہوتی تھیں۔

مرقاۃ المفاتیح (8/141) میں ہے:

جمع كمة وهى القلنسوة المدورة

الجامع الصغیر (2/120) میں ہے:

عن ابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم‌كان ‌يلبس ‌القلانس تحت العمائم و‌يلبس ‌القلانس بغير العمائم

ترجمہ: حضرت ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ ٹوپیوں کو عماموں کے نیچے پہنتے تھے اور کبھی ٹوپیوں کو بغیر عمامے کے پہنتے تھے۔

المعجم الکبیر للطبرانی (13/204) میں ہے:

عن ابن عمر، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌يلبس ‌قلنسوة بيضاء

ترجمہ: حضرت ابن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ سفید ٹوپی پہنتے تھے۔

سنن دار قطنی (1/19) میں ہے:

عن ابن عمر «أنه كان إذا مسح رأسه ‌رفع ‌القلنسوة ومسح مقدم رأسه»

ترجمہ: حضرت ابن عمرؓ  کا معمول تھا کہ جب سر کا مسح کرتے تو اپنی ٹوپی کو اٹھاتے اور سر کے سامنے والے حصے کا مسح کرتے۔

مشکوٰۃ المصابیح (2/1264) میں ہے:

وعنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكثر دهن رأسه وتسريح لحيته ويكثر القناع كأن ثوبه ثوب زيات. رواه في شرح السنة

حضرت انس ؓ روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ اکثر سر پر تیل لگاتے تھے اور داڑھی کو کنگھی کرتے تھے اور اکثر  سر  پر ایک کپڑا رکھتے تھے (زیادہ  سر پررکھنے کی وجہ سے) وہ تیل فروش کے کپڑے کی طرح ہوجاتا تھا۔

2۔مشکوٰۃ المصابیح (2/1250) میں ہے:

وعن عبادة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عليكم بالعمائم فإنها ‌سيماء الملائكة. رواه البيهقي

ترجمہ: حضرت عبادہؓ فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: (اپنے سروں پر) عمامہ باندھنے کو لازم کرو کیونکہ یہ فرشتوں کی علامت ہے ۔

الجامع الصغیر(ص:2856) میں ہے:

عن ابن عباس قال قال أعتموا ‌تزدادوا ‌حلما

ترجمہ: حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ عمامہ باندھا کرو حلم میں بڑھ جاؤ گے۔

الجامع الصغیر(3588) میں ہے:

عن أبي الدرداءإن الله وملائكته يصلون ‌على ‌أصحاب ‌العمائم يوم الجمعة

ترجمہ: حضرت ابودرداءؓ سے روایت ہے کہ بیشک اللہ تعالیٰ جمعہ کے دن رحمت نازل فرماتے  ہیں عمامہ والوں پر اور فرشتے رحمت کی دعا کرتے ہیں عمامہ والوں کے لیے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved