• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سرکاری ایجنٹ کا لوگوں سے اضافی رقم وصول کرنا

استفتاء

مفتی صاحب!ایک مسلئہ در کار ہے۔آج کل وزیراعظم پاکستان کی طرف سے ایک پروگرام جو کہ احساس پروگرام کے نام سے موسوم ہے،اس پروگرام کے ایجنٹ نے دو لاکھ روپے سیکورٹی جمع کیا،اور یہ ایجنٹ حضرات جب لوگوں کو پیسے نکال کر دیتے ہیں،ان ایجنٹ حضرات کو 50 ہزار پر 48 روپے نفع ملتا ہے،جب کہ اِن ایجنٹ حضرات کا خرچہ 48 سے 5 گنا زیادہ ہےاور یہ ایجنٹ حضرات ہر فرد سے 500 روپے کمیشن لیتے ہیں۔

اب معلوم یہ کرنا ہے کیا انکا 500 روپے کمیشن لینا جائز ہے یا نہیں؟یہ ایجنٹ حضرات کہتے ہیں،اگر ہم 500 روپے کمیشن نہ لیں تو ہمیں ہر 50 ہزار کے پیچھے 250 سے 300 روپے نقصان پہنچتا ہے،جبکہ ہر ایجنٹ ایک کروڑ روپےتک لوگوں کو تقسیم کرنا ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر ہر 50 ہزار روپے پہ 250 سے 300 روپے نقصان پہنچے تو ٹوٹل نقصان لاکھوں تک پہنچ جاتا ہے۔

مفتی صاحب مفصل جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں

محمد سرور ڈی جی خان

1 ۔ایجنٹ کا  انٹرنیٹ ۔بجلی ۔ملازم کی تنخواہ ملازم کا کھانا دکان کے کرایہ کے مد میں خرچ ہوتے ہیں

2 ۔ 48روپےگورنمنٹ کی طرف سے دئے جاتے ہیں

3 ۔500 روپے رقم وصول کرنے والوں سے لئے جاتے ہیں

4 ۔گورنمنٹ کی طرف سے صرف 48 روپے طے ہیں

باقی یہ 500 گورنمنٹ اور رقم وصول کرنے والوں کی رضا مندی کے بغیر وصول کرتے ہیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ ایجنٹ حضرات کا رقم وصول کرنے والوں سے پانچ سو روپے کمیشن لینا جائز نہیں کیونکہ یہ ایجنٹ دراصل حکومت کا کام کر رہے ہیں نہ کہ رقم وصول کرنے والوں کا۔ اگر حکومت کی طرف سے مقررکردہ کمیشن کم ہے تو یہ حکومت سے بات کریں کہ وہ ان کے کمیشن کو بڑھائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved