• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سرکاری ملازم کے وقت میں خیانت کی صورت میں تنخواہ کا حکم

استفتاء

ایک آدمی سرکاری ملازم ہےجس وقت کا وہ پابند  ہے اس وقت اور کام میں خیانت کرتا ہے اجرت اسے مکمل ملتی ہے تو  آیا جتنی اجرت  خیانت کے بدلے میں بنتی ہے   اسے بغیر ثواب  کی نیت  کے صدقہ کر دینے سے باقی اجرت  پاک ہو جائے گا؟ جلدی جواب  عنایت فرمائیں

تنقیح:محکمہ صحت میں ملازم ہے اور چونکہ سرکاری کاموں میں عام طور پر کوئی خاص پوچھ گچھ نہیں کی جاتی اس لیے اگر کوئی شخص مثلا گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ لیٹ جاتا ہے اسی طرح وقت سے پہلے واپس  آجاتا  ہے تو کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سرکاری ملازم جس وقت کا پابند ہو ، بغیر عذراوراطلاع کے اس وقت میں کمی کرنا ناجائز اور گناہ کی بات ہے، اور جتنی وقت میں کمی کی ہے اس کے بقدر  تنخواہ ادارےکو واپس کرنا ضروری ہے ۔اگر ادارے کو واپس کرنا ممکن نہ ہو تو اس کو صدقہ کردیں ،اس  سے  اس کی باقی  تنخواہ تو اس کے لئے حلال رہے گی لیکن خیانت کا گناہ پھر بھی ہوگا اس لیےسابقہ پرتوبہ واستغفار کریں اور آئندہ اس سے احتیاط کریں۔

درمختار ج نمبر 6 صفحہ صفحہ 69 میں ہے:

( والثاني ) وهو الأجير ( الخاص ) ويسمى أجير واحد ( وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ….وليس للخاص أن يعمل لغيره ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل

وقال الشامي تحته: قوله ( ولو عمل نقص من أجرته الخ ) قال في التاترخانية نجار استؤجر إلى الليل فعمل لآخر دواة بدرهم وهو يعلم فهو آثم وإن لم يعلم فلا شيء عليه وينقص من أجر النجار بقدر ما عمل في الدواة

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved