• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سرکاری دستا ویزات کی رُو سے بیع

*** خاتون لا ولد، 1۔ *** مرحوم بھائی ( فوت ہو گئے )۔۔۔۔ 2۔  *** مرحوم بھائی  ( فوت ہو گئے ) ۔۔۔۔ 3۔*** بھائی ( زندہ ) ۔۔۔۔4 ۔ *** بھائی ( زندہ )۔

میری بہن *** خاتون کا بروز اتوار رات نو  بجے 2012 ۔ 2 ۔ 13 کو انتقال ہوگیا۔ میری بہن کی پہلے شادی ہوئی تھی اور ان کی

کوئی اولاد نہیں تھی پہلے خاوند کے فوت ہونے کے بعد انہوں نے **** نامی شخص سے دوسری شادی کر لی جس کا انتقال بھی تین سال پہلے ہو چکا ہے **** کی پہلی بیوی سے ایک بیٹی حیات ہے مگر میری بہن کا شوہر اور ہمارا بہنوئی **** اپنی زندگی میں ہی اپنا مکان میری بہن کے نام کر گیا تھا اور اس نے رجسٹری میں کسی قسم کا بھی بیٹی کی وراثت کے بارے میں بیٹی کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔

لہذا ہم آپ سے شریعت کے بارے میں یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ اگر اس کی سوتیلی بیٹی کا جائیداد میں کوئی حصہ ہے؟

دستا ویز بیعنامہ کی عبارت:

۔۔۔۔ بدست و بحق  *** خاتون زوجہ *** سکنہ *** بیع قطعی و فروخت دائمی ابدی کر دیا ہے اور کل***روبرو سب رجسٹرار صاحب لاہور وصول کر لیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ اب مشتری مالک کامل قابض ہے۔ جس طرح چاہے  اپنے تصرف و استعمال میں لاوے رہن بیع وغیرہ کرے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سرکاری دستاویزات کی رو سے چونکہ آپ کے بہنوئی نے اپنی زندگی میں ہی اپنی زوجہ کو مکان فروخت کر دیا تھا اور اس کی قیمت وصول کر لی تھی لہذا اب یہ آپ کی بہن کی ملکیت میں سمجھا جائے گا۔ اس میں سوتیلی بیٹی کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ باقی اصل حقیقت کو اللہ ہی بہتر جانتے ہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved