• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ساس كے ساتھ بد فعلی کرنے پر نکاح کا حکم

استفتاء

ایک سوال ہے کہ میراایک شادی شدہ دوست ہے اس سے غلطی سرزد ہو گئی ہے۔ اس نے اپنی سگی ساس کے ساتھ بد فعلی یعنی زنا  کر لیاہے اب اس غلطی پرپشیمان ہے۔اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ کیا اس فعل کی تلافی ہو سکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتاً آپ کے دوست نے اپنی ساس سے زنا کیا ہے تو اس کی بیوی اس پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو گئی ہے اور اس کے لئے بیوی کو ساتھ رکھنا جائز نہیں رہا۔  لہذا شوہر کو چاہیے کہ زبان سے نکاح فسخ کر کے فورا ً بیوی کو علیحدہ کر دے۔ اور نکاح فسخ کرنے کے لئے شوہر بیوی کو زبان سے کہہ دے کہ میں نے تمہیں چھوڑا، یا شوہر طلاق دے دے ۔

ہدایہ، کتاب النکاح، فصل فی بیان  المحرمات (طبع: مکتبہ المصباح،جلدنمبر 2صفحہ نمبر309) میں ہے:قال (ومن زنى بامرأة حرمت عليه أمها و بنتها)

رد المحتار علی الدر المختار، کتاب النکاح، باب المحرمات (طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 4صفحہ نمبر120) میں ہے:"وبحرمة المصاهرة لا يرتفع النكاح حتى لا يحل لها التزوج بآخر إلا بعد المتاركة وانقضاء العدة”

رد المحتار علی الدر المختار، کتاب النکاح، باب المحرمات (طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 4صفحہ نمبر269) میں ہے:” قال ابن عابدین: والطلاق فيه متاركة لكن لا ينقص به عدد الطلاق”

کفایت المفتی، كتاب النكاح ( طبع: دار الاشاعت کراچی،جلدنمبر 5 صفحہ نمبر 185)  میں ہے:

"(سوال)زید کا ہندہ کے ساتھ نکاح ہوچکا ہے ۔ بعد نکاح زید نے ہندہ کی ماں یعنی اپنی ساس کے ساتھ زنا کیا ۔ اس کے لئے کیا حکم ہے ؟ اگر حرام ہوچکی ہے تو ایسے نکاح کی شرعی تنسیخ کے لئے اسلامی حکومت کے مختار قاضی کا فتویٰ ضروری ہے یا نہیں؟

(جواب ۳۱۵)ہاں جب کہ زید اپنی ساس کے ساتھ زنا کرنے کا اقرار کرے یا شہادت شرعیہ سے ثابت ہوجائے تو اس کی بیوی اور اس کے درمیان تفریق کراد ی جائے گی ۔ کیونکہ عورت مزنیہ کی ماں اور بیٹی زانی پر حرام ہوجاتی ہیں۔ اور جب کہ وہ سبب حرمت (یعنی زنا) کا اقرار کرتا ہے یا شہادت سے ثابت ہوجاتا ہے تو پھر تفریق لازم ہوجاتی ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔الخ”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved