• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ساس کے ساتھ دواعی جماعی کی وجہ نکاح کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

محترم میری شادی 2008ء میں ہوئی، اس کے بعد 2012ء میں میرے ہاں بیٹے کی ولادت ہوئی، میں اور میری بیوی ان کے والدین کے ہاں رہائش پذیر تھے۔ 2011ء میں میری بیوی کے والد کی وفات ہو گئی۔ اس کے بعد میری غلطی سے ساس کے ساتھ حرمت مصاہرت ثابت ہو گئی۔ دین سے دوری اور تعلیم کی کمی کے سبب اندھیرے میں رہے۔ کچھ وقت کے بعد توبہ کی، مگر مسائل سے نابلد تھا۔

اب یہ مسئلہ آپ کے پیشِ خدمت ہے کہ تجدید نکاح یا کوئی اور صورت ایسی ہے جس میں میرے دو بچے جو کہ ایک بیٹا سات سالہ اور ایک بیٹی تین سالہ کی زندگی متاثر نہ ہو۔ دوسرا یہ کہ میری بیوی اپنے والدین کے گھر بھی نہیں رہ سکتی کیونکہ دو بھائی ہیں دونوں ایک گھر میں رہائش پذیر ہیں، ایک شادی شدہ ہے دوسرے کی شادی ہونے والی ہے۔ رہنمائی فرمائیں عین نوازش ہو گی۔

وضاحت:

چہرے اور ہاتھ پر بوس و کنار اور کپڑوں کے اوپر سے جسمانی طور پر چھونا ہوا شہوت کے ساتھ، لیکن میاں بیوی والا رشتہ قائم نہیں ہوا تھا، زیادہ تر بات چیت موبائل کے ذریعے تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں فقہ حنفی کے عام ضابطے کی رُو سے آپ کی بیوی آپ پر حرام ہو گئی ہے البتہ بدلے ہوئے حالات کے پیشِ نظر بعض اہل علم (حضرت ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب دامت برکاتہم) کی تحقیق یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوئی۔ میاں بیوی ان اہل علم کی تحقیق پر عمل کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔

فقہ اسلامی: (ص: 69، از ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب مدظلہ) میں ہے:

’’مرد اگر اپنی ساس یا بیٹی سے صرف دواعی جماع کا مرتکب ہوا ہو تو اس سے اس کی بیوی اس پر حرام نہیں ہو گی‘‘

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved