- فتوی نمبر: 7-72
- تاریخ: 29 ستمبر 2014
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان > زکوۃ و صدقات
استفتاء
1۔ میں نے قربانی کے لیے بکرا پال رکھا تھا، وہ چوری ہو گیا، جاسوسی کتے کے ذریعے سراغ لگایا، کتے جس شخص کے گھر تک لے گئے، پھر پنچایت بلائی گئی، جس کے اندر اول تو اس نے کہا مجھ پر زیادتی ہو رہی ہے، لیکن پھر بکرے کی قیمت دینے پر راضی ہو گیا، تو آیا یہ پیسے میں قربانی کے بکرے کے لیے استعمال کر سکتا ہوں؟
2۔ اگر یہ پیسے استعمال کر سکتا ہوں، تو کیا ان پورے روپوں کا بکرا خریدوں یا اس سے کم قیمت کا بکرا قربانی کے لیے خرید سکتا ہوں؟
3۔ بکرے کی قیمت جو وہ شخص ادا کر رہا ہے کیا میرے لیے وہ لینا جائز بھی ہے یا نہیں؟
وضاحت: 1۔ میرے اوپر قربانی واجب ہے۔ 2۔ میں نے اس شخص سے کہا بھی کہ اگر تم نے چوری نہیں کیا تو پیسے نہ دو، لیکن وہ کہنے لگا کہ ہمیں چور سمجھا جا رہا ہے، اس لیے ہم سے پیسے لے لو۔ 3۔ وہ بکرا میں نے 8000 روپے میں خریدا تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ آپ وہ رقم لے سکتے ہیں، کیونکہ یہ آپس کا سمجھوتہ ہے۔
2۔ چونکہ آپ 8000 روپے ایک دفعہ راہ خدا میں لگا چکے ہیں تو اصل یہ ہے کہ اتنی رقم یا اس سے زائد قربانی کے جانور میں
لگائیں، اگر جانور سستا خریدیں تو بقیہ رقم صدقہ کر دیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved