- فتوی نمبر: 3-382
- تاریخ: 26 مارچ 2011
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
ایک شخص ***نے اپنی بہو **** ( جو کہ ان کی بھتیجی بھی ہے ) کے ساتھ ایک واقعہ پیش آیا وہ شخص جو کہ اس کا سسر بھی تھا۔ ایک رات اس کی چار پائی پر آیا اور اس نے اس کے گال پر بوسہ دیا اور پستان پر بھی ہاتھ لگایا۔ یہ واقعہ تین دن تک پیش آیا۔ کہ جب **** کی آنکھ کھلی تو اس نے اپنے سسر کو اپنی چار پائی سے اتار دیا۔ دو دن تک وہ کچھ نہ بولی، لیکن تیسرے دن **** نے سسر کی خوب بے عزتی کی کہ میں سب گاؤں والوں کو جمع کروں گی اور تمہاری یہ بات سب کو بتاؤں گی۔ تو اس نے معافی مانگی کہ میں نے تو بیٹی سمجھ کر یہ سب کچھ کیا۔ اس واقعہ کو گذرے ہوئے چودہ سال گذر چکے ہیں اور اس کے بعد**** کے تین بچے بھی ہیں۔ اتنا عرصہ اس لیے گذرا کہ پہلے **** اس مسئلے سے آگاہ نہیں تھی۔ اس کے بعد اس نے بہشتی زیور کتاب پڑھی تو یہ مسئلہ نگاہوں کے سامنے سے گذرا تو اسے اپنا مسئلہ بھی یاد آیا۔ اب آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ کیا **** اپنے شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہے یا نہیں؟ اس کے لیے ان تینوں افراد پر کیا حکم آتا ہے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے آیا کہ وہ اپنےشوہر کے لیے جائز ہے یا نا جائز؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سسر کی یہ حرکت جائز نہیں تھی لیکن اس سے میاں بیو ی کا نکاح ختم نہیں ہوتا۔ لہذا مذکورہ صورت میں نکاح برقرار ہے، میاں بیوی کا ساتھ رہنا صحیح ہے۔ دلائل کے لیے دیکھئے مجلس نشریات اسلام کراچی کی شائع کردہ کتاب” فقہ اسلامی”۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved