- فتوی نمبر: 24-13
- تاریخ: 21 اپریل 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
بندہ گناہ گار سے ایک گناہ سرزد ہوا ہے وہ یہ کہ اپنی بہو کو جسمانی خدمت کے دوران عضو تناسل پکڑا دیا اس حال میں کہ کپڑا درمیان میں حائل تھا پھر فو را اس کے بعد مجھ پر اللہ کا خوف طاری ہوا اور اس کو دور کیا اور اس سے معافی مانگی اور اللہ تعالی ٰ سے بھی معافی مانگی اور آج تک کثرت سے توبہ و استغفار کر رہا ہوں ،اس صورت میں میرے بیٹے اور بہو کا نکاح باقی ہے؟اگر خدانخواستہ ٹوٹ گیا ہے تو اس کی تجدید کی کوئی صورت ہے؟مسئلہ کا جواب تحریرا ارشاد فرمائیں شکریہ۔
وضاحت مطلوب ہےکہ:کیسا کپڑا حائل تھا؟
جواب وضاحت:سردیوں والے موٹے کپڑے تھے شلوار اور قمیض کے کپڑے کے اوپر سے پکڑا تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے بیٹے اور بہو کا نکاح نہیں ٹوٹا۔
توجیہ:چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ درمیان میں کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو اور اگر ہو بھی تو اتنا باریک ہو کہ جسم کی گرمائش محسوس ہوتی ہو۔جبکہ مذکورہ صورت میں درمیان میں ایسا کپڑا حائل تھا جس سے جسم کی گرمائش محسوس نہیں ہوتی اس لیے حرمت ثابت نہیں ہوئی۔
البحرالرائق(177/3) میں ہے:
وانصرف اللمس إلى أي موضع من البدن بغير حائل، وأما إذا كان بحائل فإن وصلت حرارة البدن إلى يده تثبت الحرمة وإلا فلا، كذا في أكثر الكتب.
درمختار مع رد المحتار (114/4)میں ہے:
(و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لا يمنع الحرارة
(قوله: بحائل لا يمنع الحرارة) أي ولو بحائل إلخ، فلو كان مانعا لا تثبت الحرمة، كذا في أكثر الكتب
عالمگیری (22/2)میں ہے:
ثم المس إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقا لا يجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة وإن انتشرت آلته بذلك وإن كان رقيقا بحيث تصل حرارة الممسوس إلى يده تثبت، كذا في الذخيرة
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved