• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سسر کا بہو کے ہونٹوں پر بوسہ دینے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتے ہیں  مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ ایک بوڑھاشخص جس نے اپنی بہو کا یکے بعد دیگرے تین مرتبہ ہونٹوں  کا بوسہ لیا جس کی تفصیل یہ ہے کہ عورت اپنے بستر پر سوئی ہوئی تھی نماز فجر کے وقت اس کا خاوند نماز کیلئے چلا گیا۔ خسر اس مذکورہ عورت کے کمرے میں  داخل ہوا تو اس نے سوئی ہوئی عورت کے ہونٹوں  کا بوسہ لے لیا اچانک عورت اٹھی اور اپنے اوپر دوپٹہ لے لیا۔ دوسری مرتبہ خسر نے اپنی بہو سے کہا کہ میرا جسم درد کر رہا ہے مجھے دبا دو۔ عورت مذکورہ نے اپنے خسر کو دبا د یا۔ دباکرجانے لگی تو خسر نے کہا کہ مجھ سے پیار بھی لے لو۔مذکورہ عورت نے پیار لینے کیلئے اپنا سر آگے کیا تو اس کے بجائے سر کے اس کے ہونٹوں  کا بوسہ لے لیا۔ تیسری مرتبہ پھر اسکو پیار کے بہانے سے ہونٹوں  کا بوسہ لیا۔ پھر ایک مرتبہ یہ بھی کہا کہ جب میں  شام کو گھر آؤں  تو آپ نے تیار ہونا ہے ۔ چو تھی مرتبہ پھر اس عورت کی ساس جبکہ چھت پر تھی مذکورہ شخص نے کمرے سے اپنی بہو کوآوازدے کربلایا۔جب عورت اسکے کمرے میں  آئی تو پھر اس نے بوسہ دینا چاہا تو اس عورت نے کہا کہ میں  نے آپ کے بوسوں  سے متعلق اپنے خاوند سے بات کی تھی۔ اس پر اس شخص کو غصہ آگیا تو اس نے غصے میں  کہاتو اپنے کمرے میں  چلی جا۔ ( تین دفعہ بوسہ لینے کے بعد عورت نے اپنے خاوند سے بات کی تو خاوند کو بھی غصہ آیا کہ آپ نے مجھے پہلے کیوں  نہیں  بتلایاتھا۔مذکور عورت کے بارے میں  شریعت کا کیا حکم ہے؟ اورعدت مذکورہ واقعہ کے بعدسے ہو گی یا حرمت مصاہرت کیوجہ سے خاوند سے طلاق وغیر ہو جانے کے بعدسے شروع ہو گی ۔ مذکورہ عورت کی دو بچیاں  بھی ہیں  ۔ ان بچوں  کا خرچہ کب تک اور کس پر آئے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ فقہ حنفی کے عام ضابطے کی رو سے مذکورہ صورت میں  حرمت مصاہرت ثابت ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوجاتی ہے تاہم جب تک شوہر طلاق نہ دے یا زبان سے اس طرح کے الفاظ نہ کہہ دے کہ میں  نے تجھے چھوڑدیا یا میں  نے تجھے الگ کردیا وغیرہ تو اس وقت یہ عورت اپنے شوہر کے نکاح سے نہیں  نکلے گی اور نہ اس کی عدت شروع ہو گی اور نہ آگے نکاح کرسکے گی۔

لیکن موجود ہ دور میں  مختلف حالات کے پیش نظر اس کی بھی گنجائش ہے کہ مذکورہ صورت میں  بیوی شوہر پر حرام نہ ہو اس کی تفصیل ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب کی کتاب فقہ اسلامی میں  ہے ۔میاں  بیوی اس رائے پر عمل کر نا چاہیں  تو کرسکتے ہیں ۔بچیوں  کا خرچہ بہر صورت باپ کے ذمے ہو گا جب تک ان کی شادی نہ ہو جائے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved