- فتوی نمبر: 32-03
- تاریخ: 22 مارچ 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
میں ******لاہور سے ہوں، میری ساس کا انتقال ہو گیا ہے گھر کی ساری ذمہ داری مجھ پر ہے میرے شوہر کی کمر میں چوٹ لگ گئی ہے جس کی وجہ سے وہ بستر پر ہیں اورمیرے سسر کے کمرے میں آرام کرتے ہیں ایک دن ایسا ہی ہوا کہ میں سب کو کھانا وغیرہ دے کر اپنی تینوں بیٹیوں کو لے کر اپنے کمرے میں چلی گئی، رات تقریبا چار بجے دروازے پر دستک ہوئی میں سمجھی کہ میرے شوہر ہیں میں نے دروازہ کھول دیا تو پتہ چلا جو شخص آیا ہےوہ میرا شوہر نہیں بلکہ میرا سسر ہے اس نے مجھے پکڑ لیا میں نے اپنے آپ کو چھڑوانے کے لیے اس کو دھکا دیا وہ نیچے گر گیا وہ ٹانگ سے معذور بھی ہے اس کے بعد میں جلدی سے اپنے شوہر کے پاس گئی اس کو بات بتا ہی رہی تھی کہ وہ بھی کمرے میں آگیا،اور مجھ سے اور میرے شوہر سے معافی مانگنے لگا ہمارے پیروں میں پڑ گیا ،ہم نے صبح ہونے کا انتظار کیا صبح ہوتے ہی میں اپنے بچوں کو لے کر اپنے والد کے گھر چلی گئی میرا شوہر بھی ساتھ تھا ہم نے جا کر سارا واقعہ اپنے والدین کو سنا یا ،میری بدلے کی شادی ہے اس لیے میری بھابھی جو کہ میرے شوہر کی بہن ہیں اسے میرے والد نے اپنے باپ کے گھر بھیج دیا۔ میرے والد صاحب کو اب رشتے دار بتارے ہیں کہ اگر سسر غلط نیت سے ہاتھ لگائے تو نکاح ٹوٹ جاتا ہے اس کو عدت میں بٹھا دو، نکاح ٹوٹ گیا ہے ، میرے شوہر اور والدین بہت پریشان ہیں۔یہ واقعہ 27 مئی بروز منگل کو ہوا تھا ایک مہینہ ہوگیا ہے، میری بچیاں بھی بہت روتی ہیں اپنے باپ کو یاد کرتی ہیں۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں میری رہنمائی فرمائیں۔کہ ہمارا نکاح ٹوٹ گیا ہے یا نہیں؟ اور اب ہم میاں بیوی اکٹھے رہ سکتے ہیں یا نہیں؟
سسر کا بیان:
میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میں نے جیسے ہی اس کو گلے لگانے کی کوشش کی اس نے مجھے دھکا دے دیا، کمر پر ہاتھ لگا تھا اور جسم کی حرارت محسوس نہیں ہوئی درمیان میں کپڑا تھا اور شہوت بھی نہیں تھی؟
وضاحت مطلوب ہے: (1)سسر نے کہاں سے پکڑا تھا؟(2) کیا جسم اور ہاتھ کے درمیان کوئی چیز حائل تھی؟ اور گرمائش محسوس ہوئی تھی یا نہیں؟ (3) شوہر اس بات کی تصدیق کرتا ہےیا نہیں؟
جواب وضاحت: (1) کمر کی طرف سے۔(2)کپڑا حائل تھا اور گرمائش محسوس نہیں ہوئی۔ (3)شوہر اس بات کی تصدیق کرتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں سسر کا یہ فعل گناہ کی بات ہے لیکن اس صورت میں حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوئی لہٰذا بیوی شوہر پر حرام نہیں ہوئی۔
توجیہ: چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت ہونے میں یہ ضروری ہے کہ درمیان میں کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو اور اگر ہو بھی تو اتنا باریک ہو کہ جسم کی گرمائش محسوس ہوتی ہو جبکہ مذکورہ صورت میں درمیان میں ایسا کپڑا حائل تھا جس سے جسم کی گرمائش محسوس نہیں ہوئی اس لیے حرمت مصاہرت ثابت نہ ہوگی۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (3/ 177) ميں ہے:
«وانصرف اللمس إلى أي موضع من البدن بغير حائل، وأما إذا كان بحائل فإن وصلت حرارة البدن إلى يده تثبت الحرمة وإلا فلا»
تبيين الحقائق (2/ 107) میں ہے:
«والمس بشهوة كالجماع لما روينا ولأنه يفضي إلى الجماع فأقيم مقامه، وإن كان بينهما حائل فإن وصل حرارة البدن إلى يده تثبت الحرمة، وإلا فلا»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved