- فتوی نمبر: 11-241
- تاریخ: 18 مارچ 2018
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
محترم میرا نام ابرار حسین ولد محمد حسن ہے ۔میں ملازمت کے سلسلے میں گھر سے باہر ہوتاہوں ،میری غیر موجودگی میں میری بیوی کو اکیلا پا کر میرے والد نے اس کے ساتھ غلط کام کرنے کی کوشش کی اور میری بیوی کی مرضی کے بغیر اسے بوسہ دیتے رہے اور بوس وکنار کے دوران کبھی انزال ہوا اور کبھی انزال نہیں ہوا ،دونوں کے درمیان زنا وغیرہ نہیں ہوا ۔یہ بات تقریبا ایک سال پرانی ہے اور سال کے دوران تقریبا تقریبا 8سے9بار ایسا کام کیا ہے دونوں نے لیکن مجھے اب پتا چلا ہے ۔میری بیوی اور میرے والد نے یہ بات چھپائے رکھی لیکن میری والدہ کو کچھ شک ہوا تو انہوں نے میری بیوی کو علیحدگی میں پوچھا تو اس سب کچھ بتایا کہ ایسے ہوا ہے پھر والدہ نے میرے والد صاحب کو بھی پوچھا تو انہوں نے بھی اقرار کیا کہ ایسے ہو گیا ہے اور غلطی ہو گئی ہے دونوں ایک دوسرے کو الزام دینے لگے کہ دوسرے نے مجھے اس کام کی طرف مائل کیا ۔
میں کراچی ہوتا ہوں میں نے کل بیوی سے پوچھا تو اس نے بتایا ہے کو والد صاحب نے اپنا نفس کپڑوں کے اوپر سے میری ران کے بیرونی حصے سے لگایا تھا اور کپڑے وغیرہ دونوں میں سے کسی نے نہیں اتارے تھے ۔اب میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوںکہ قر آن وحدیث کی روشنی میں بتائیں کہ میرے اور میری بیوی کے رشتے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ہمارا رشتہ براقرار ہے یا رشتہ ختم ہو گیا ہے اور والد کے لیے شریعت میں کا حکم ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہماری تحقیق کے مطابق موجودہ دور میں سسر کے بہو کے ساتھ بوس وکنار کرنے سے بیوی اپنے شوہر پر حرام نہیں ہوتی ،تاہم سسر کے لیے ایسا کرنا سخت گناہ کی بات ہے اور شوہر کو چاہیے کہ وہ آئندہ کے لیے بیوی کی رہائش کا ایسا نظم بنانے کی کوشش کرے کہ ایسی نوبت نہ آئے ۔تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو ’’فقہ اسلامی ‘‘صفحہ:34،تالیف ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب
© Copyright 2024, All Rights Reserved