- فتوی نمبر: 9-102
- تاریخ: 03 جون 2016
- عنوانات: عبادات > روزہ و رمضان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص سعودی عرب سے روزے رکھتے ہوئے پاکستان آیا اور یہاں بھی روزے رکھ رہا ہے۔ سعودی عرب کے لحاظ سے اس کے روزے پورے ہو گئے ہیں لیکن پاکستان کے لحاظ سے اس کا ایک روزہ باقی ہے۔ کیا وہ بقیہ روزہ پاکستانیوں کے ساتھ رکھے گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ پاکستان کے لحاظ سے ایک روزہ باقی ہے لہذا یہ شخص بھی پاکستان کے لوگوں کے ساتھ یہ روزہ رکھے گا۔
في رد المحتار (3/ 405):
تنبيه: لو صام رائي هلال رمضان و أكمل العدة لم يفطر إلا مع الإمام، لقوله عليه السلام: ”صومكم يوم تصومون و فطركم يوم تفطرون“. رواه الترمذي.
في بدائع الصنائع (2/ 219):
أما صوم رمضان فوقته شهر رمضان لا يجوز في غيره فيقع الكلام فيه في موضعين أحدهما: في بيان وقت صوم رمضان و الثاني في بيان ما يعرف به وقته، أما الأول: فوقت صوم شهر رمضان لقوله تعالى: فمن شهد منكم الشهر فليصمه أي فليصم في الشهر و قول صلى الله عليه و سلم: و صوموا شهركم أي في شهركم لأن الشهر لا يصام و إنما يصام فيه.
فتاویٰ عثمانی (2/ 177) میں ہے:
’’سوال: ایک شخص سعودی عرب سے روزے رکھتے ہوئے آیا اور یہاں پر بھی روزے رکھ رہا ہے، پاکستان کے لحاظ سے اس کے دو روزے زائد ہو رہے ہیں۔ ایسی حالت میں کیا حکم ہے؟
الجواب: پاکستان پہنچ کر جب تک رمضان باقی ہے اس وقت تک روزہ رکھنا اس پر فرض ہے۔‘‘
————————————– فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved