• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سکول میں جمعہ کی نماز قائم کرنا

استفتاء

ایک اسکول میں جس میں بچوں کی عمریں 4 سال سے 15- 14 سال کے قریب ہیں اور وہاں 9- 8 بڑے حضرات بھی ہوتے ہیں۔ ایسے ادارے میں تعلیمی نظم کو برقرار رکھنے کے لیے جمعہ کا اہتمام کرنا درست ہے؟ نیز بچوں کی تعداد 80 ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جمعہ کے صحیح ہونے کے لیے منجملہ شرائط کے ایک شرط اذن عام کا ہونا ہے اور اذن عام کے بارے میں یہ تفصیل ہے :

1۔ اگر کسی شہر میں جمعہ کی اجازت حاکم کی طرف سے صرف ایک جگہ پڑھنے کی ہو تو جمعہ کی صحت کے لیے ضروری ہے کہ ہر وہ شخص جس پر جمعہ فرض ہے اس کو وہاں آکر جمعہ پڑھنے کی عام اجازت ہو ایسی عام اجازت کے بغیر جمعہ صحیح نہیں ہوگا۔

2۔ اسی طرح اگر کسی کاکوئی انفرادی گھر، محل یا دوکان ہو تو اس میں بھی جمعہ پڑھنا اس وقت تک جائز نہ ہوگا جب تک اس گھر محل یا دکان میں عام لوگوں کو آنے کی اجازت نہ دیدی گئی ہو، خواہ شہر میں دوسری جگہ بھی جمعہ ہوتا ہو۔

3۔ اگر کوئی آبادی ایسی ہے جس میں معتد بہ لوگ رہتے ہیں اور وہ شہر کے اندر بھی ہے لیکن دفاعی، انتظامی یا حفاظتی وجوہ سے اس آبادی میں ہر شخص کو آنے کی اجازت نہیں بلکہ وہاں کا داخلہ ان وجوہ کی بناء پر کچھ خاص قواعد کا پابند ہے تو اس آبادی کے کسی حصے میں ایسی جگہ جمعہ پڑھنا جائز ہے جہاں اس آبادی کے افراد کو آکر جمعہ پڑھنے کی اجازت ہو مثلاً بڑی جیل، فوجی چھاؤنی، بڑی فیکٹریاں ایسے بڑے ائرپورٹ جو شہر کے اندر ہوں اور ان میں سینکڑوں لوگ ہر وقت موجود ہوں لیکن ان میں داخلہ کی اجازت مخصوص قواعد کی پابند ہو تو ان تمام جگہوں پر جمعہ جائز ہوگا، بشرطیکہ وہ شہر واقع ہو اور بڑی فیکٹری ائرپورٹ یا ریلوے اسٹیشن کے تمام افراد کو نماز کی جگہ آکر نماز جمعہ پڑھنے کی کھلی اجازت ہو۔ اذن عام کی یہ تفصیل مولانا مفتی تقی عثمانی مدظلہ نے اپنے فقہی مقالات جلد چہارم ص 38 پر ذکر فرمائی ہے۔

اس تفصیل کی روشنی میں سوال میں ذکر کردہ اسکول کی نوعیت انفرادی گھر، محل یا دکان کی سی ہے۔ کیونکہ اس اسکول میں سینکڑوں لوگ ہر وقت موجود رہتے ہوں ایسا نہیں ہے۔ لہذا اگر اس اسکول میں محلے کے دیگر لوگوں کو جمعہ کے لیے آنے کی اجازت نہیں تو اس میں جمعہ قائم کرنا درست ہی نہیں۔ اور اگر دیگر لوگوں کو بھی جمعہ ادا کرنے کے لیے آنے کی اجازت ہے تو پھر اس اسکول میں جمعہ قائم کرنا اگرچہ درست تو ہے لیکن اس کو مستقل معمول بنانا مکروہ ہے۔ لأنه لم يقض حق المسجد الجامع … ( شامی: 3/ 30) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved