• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سکول میں ٹائی لگانے کا حکم

استفتاء

بچے کے اسکول والے کہتے ہیں کہ بچہ سکول میں ٹائی لگا کر آئے۔ آپ ٹائی لگانے کا حکم بتا دیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ٹائی میں صلیب کا متبادل ہونے کا شبہ ہے لہذا اس  کے استعمال سےپرہیز کرنا چاہیے۔

سنن ابی داود(4/ 44):

حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا أبو النضر، حدثنا عبد الرحمن بن ثابت، حدثنا حسان بن عطية، عن أبي منيب الجرشي، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌من ‌تشبه ‌بقوم فهو منهم»

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7/ 2782):

«وعنه) : أي عن ابن عمر (قال: قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم – (من تشبه بقوم) : أي من شبه ‌نفسه ‌بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير»

فتاوی محمودیہ( 24/357) میں ہے:

سوال: سوٹ کے اوپر جو گلے میں ٹائی باندھی جاتی ہے، جس کا پٹہ گریبان تک لٹکا رہتاہے، کیا وہ خاص کر کسی قوم کا شعار ہے، جواب سے مطلع فرمائیں۔

جواب:یہ عیسائیوں کا نشان ہے، مسلمانوں کو اس سے بچنا چاہیے۔

فتاوی محمودیہ( 19/289)میں ہے:

کسی ملازمت میں ترقی کا معیار ٹائی باندھنے پر ہو تو ایسی صورت میں ٹائی باندھنا جائز ہے یا نہیں؟ کسی کالج یا اسکول کی پوشاک میں ٹائی باندھنے کی اجازت ہے یا نہیں؟

الجواب:ٹائی ایک وقت میں نصاری کا شعار تھااس وقت اس کا حکم بھی سخت تھا، اب غیر نصاری بھی بکثرت استعمال کرتے ہیں، اب اس کے حکم میں تخفیف ہے، اس کو شرک یا حرام نہیں کہا جائے گا، کراہیت سے اب بھی خالی نہیں، کہیں کراہیت شدید ہوگی، کہیں ہلکی ۔ جہاں اس کا استعمال عام ہو جائے وہاں اس کے منع پر زور نہیں دیا جائے گا۔

فتاوی مفتی محمود( 10/317) میں ہے:

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس شخص کے بارے میں جو پتلون اور ٹائی پہنتا ہے اور دل میں اُسے اسلامی شعار نہیں سمجھتا۔ کیا از روئے شرع شریف پتلون اور ٹائی لگانا جائز ہے یا نہیں اور اس کی نماز درست ہے کہ نہ۔

نماز میں ستر عورت فرض ہے اور جب رنگ بشرہ کا معلوم نہ ہو تو ستر ثابت ہے۔ والرابع ستر عورته الى قوله وعادم ساتر لا يصف ما تحته بان لا يرى منه لون البشرة احتراز اعن الرقيق و نحو الزجاج (الدر المختار مع باب شروط الصلوة ص ۴۰۴ ج ۱ ) پس اگر ٹائی پتلون پاک ہوں تو نماز ہو جاتی ہے اور پہننا ان کپڑوں کا ممنوع ہے بوجہ تشبہ کے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved