- فتوی نمبر: 25-322
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
میں ایک پرائیویٹ سکول ٹیچر ہوں ہمارے سکول کے پرنسپل ہر نئی آنے والی ٹیچر سے ان کی ایک مہینے کی تنخواہ سکول میں جمع کر لیتے ہیں اور اس سے پہلے جب وہ نوکری دیتے ہیں تو کنٹریکٹ سائن کر واتے ہیں کہ آپ کو ایک سال سے پہلےسکول چھوڑنے کی اجازت نہیں ہےاور ایک مہینے کی تنخواہ روک لیتے ہیں تاکہ یہ سال سے پہلے چھوڑ نہ جائے، اگر وہ سال سے پہلے چھوڑ جائے تو اسے وہ تنخواہ نہیں دی جاتی اور اگر سال کے بعد چھوڑے تو چھوڑ تے وقت وہ تنخواہ مل جاتی ہے تو میں نے پوچھنا یہ ہے کہ جو ٹیچر پورا مہینہ ڈیوٹی دے اور اس کو اس کی تنخواہ نہ دی جائے کیا یہ پرنسپل کے لیے جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں معاہدے کی خلاف ورزی پرایک ماہ کی تنخواہ ضبط کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ صورت مالی جرمانہ کی ہے جو کہ ناجائز ہے،البتہ اس کی صورت یہ بنائی جاسکتی ہے کہ ٹیچر کی تنخواہ میں سے ابتدا میں یا ماہانہ تھوڑی تھوڑی کٹوتی کر کے ایک ماہ کی تنخواہ کے بقدر ادارہ روک لے اور ٹیچر سے یہ لکھوا لے کہ ایک سال سےپہلےبلا عذر ملازمت چھوڑنے کی صورت میں اس کی روکی ہوئی رقم ادارہ اس کی طرف سے صدقہ کردے گا اس صورت میں ادارے کے لیے یہ رقم صدقہ کرنا ضروری ہوگا خود استعمال کی اجازت نہ ہوگی۔
ردالمحتار(6/98)میں ہے:’’والحاصل ان المذهب عدم التعزير باخذ المال‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved