- فتوی نمبر: 16-13
- تاریخ: 17 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > تصاویر
استفتاء
پی کمپنی سینٹری کا سامان بناتی ہے اور ڈیلرز کے ذریعے فروخت کرتی ہے۔ پی کمپنی میں مختلف جگہوں پر سکیورٹی کیمرے نصب کئے گئے ہیں اور ہیڈ آفس سے ان کی نگرانی کی جاتی ہے ۔سکیورٹی کیمرے کا ریکارڈ ایک ہفتہ تک محفوظ کرلیا جاتا ہے تاکہ کوئی مسئلہ ہوجائے تو اسی ریکارڈ کو دیکھ کر کوئی فیصلہ کیا جاسکے۔چنانچہ ویئر ہائوس سے جب سامان کسی جگہ ڈلیور کرنے کے بعد وہاں جاکر کم نکلے توسکیورٹی کیمرے کے ریکارڈ کو دیکھا جاتا ہے ،جس کی مدد سے سامان کی گنتی کی جاتی ہے۔جس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ ویئر ہائوس سے سامان پورا گیا تھا یا نہیں۔بعض اوقات سامان کم نکلتا ہے اور کیمرا ریکارڈ بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں ویئر ہائوس سے سامان لوڈ کرنے والے ملازم اور اس کے معاون(Hellper) سے اس گمشدہ سامان کا ضمان لیا جاتا ہے۔
-1 حفاظت کی غرض سے سکیورٹی کیمرے نصب کرنے اور ان کے ریکارڈ کو محفوظ رکھنے کا شرعاً کیا حکم ہے؟
-2 سکیورٹی کیمرے کے ریکارڈ کی بناء پر کسی نزاع کا فیصلہ کرنا شرعاًکس حد تک درست ہے؟
-3 سامان کم نکلنے کی صورت میں لوڈکرنے والے اور ہیلپر سے ضمان لینے کا شرعاً کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ ڈیجیٹل کیمرے سے تصویر لینے کے بارے میں علماء کرام کا اختلاف ہے۔ بعض حضرات علماء کرام کے نزدیک یہ تصویر محرم (ممنوع تصویر) کے حکم میں نہیں جب تک کہ ان کا پرنٹ نہ لیا جائے اور بعض حضرات علماء کرام کے نزدیک یہ بھی ممنوع تصویر کے حکم میں ہے لہٰذا عام حالات میں احتیاط اسی میں ہے کہ ڈیجیٹل کیمرے سے بھی اجتناب کیا جائے البتہ سیکیورٹی کی ضرورت کے پیش نظر ڈیجیٹل کیمرے کا استعمال کرنا درست ہے۔
-2 سیکورٹی کیمرے کے ریکارڈ کی حیثیت شرعی شہادت کی نہیں ہے،اسلئے صرف اس کی بنیاد پر کسی شخص کو مجرم قرار نہیں دیا جاسکتاالبتہ اس کے ریکارڈ کو ایک قرینہ کے طور پر استعمال کیا جاسکتاہے۔
-3 سامان گم ہونے کی صورت میں ملازمین پر ضمان ڈالنے کے سلسلے میں تفصیل یہ ہے کہ :
۱۔ اگر ملازم کی تعدی(جان بوجھ کر) ،یاغفلت وکوتاہی کی وجہ سے نقصان ہوجائے تو اس سے ضمان لیا جاسکتاہے۔بغیر تعدی یاغفلت و کوتاہی کے ہونے والے نقصان کا اس پر ضمان ڈالنا جائز نہیں۔
۲۔ جس ملازم کی غلطی یا کوتاہی ثابت ہوجائے، صرف اسی سے ضمان لیا جاسکتاہے،لہذا کسی ایک ملازم کی غفلت کی وجہ سے دوسرے ملازمین سے ضمان لینا درست نہیں۔
۳۔ غلطی اور کوتاہی کی وجہ سے جتنا نقصان ہواہو صرف اسی کے بقدر ضمان لیا جاسکتاہے۔حقیقی نقصان سے زیادہ ضمان لینا درست نہیں۔
(۱) درر الحکام (۱/۱۴۳) ط: دار عالم الکتب
’’الحاجة تنزل منزلة الضرورة عامة أوخاصة‘‘
(۲) تکملة فتح الملهم: (۴/۱۶۴)
لان الصورة المحرمة ماکانت منقوشة او منحوتة بحيث يصبح لها صفة الاستقرار عليٰ شي، وهي الصورة التي کان الکفار يستعملونها للعبادة، اما الصورة التي ليس لهاثبات و استقرار، وليست منقوشة علي شي بصفة دائمة، فانها بالظل اشبه منها بالصورة۔
(۳) و فيه: (۴/۱۶۴) طبع مکتبه دارالعلوم کراتشي۔
فان کانت صور الانسان حية بحيث تبدو علي الشاشه في نفس الوقت الذي يظهر فيه الانسان امام الکيمرا، فان الصورة لاتسقر علي الکيمرا ولا علي الشاشه، وانما هي اجزاء کهر بائية تنتقل من الکيمرا الي الشاشه وتظهر عليها بترتيبها الاصلي، ثم تفني و تزول امام اذا احتفظ بالصورة في شريط الفيد يوفان الصورة لاتنقش علي الشريط و انما تحفظ فيها الاجزاء الکهر بائية التي ليس لها صورة فاذا ظهرت هذه الاجزاء علي الشاشة ظهرت مرة اخريٰ بذلک الترتيب الطبيعي و لکن ليس لها ثبات ولا استقرار علي الشاشه و انما هي تظهر و تفني فلا يبدو ان هناک مرحلة من المراحل تنقش فيها الصورة علي شي بصفة مستقرة او دائمة و عليٰ هذا، فتنزيل هذه الصورة منزلة الصورة المستقرۃ مشکل۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved