• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سیکیورٹی کے طور پر دی ہوئی رقم کی حیثیت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل عموماً مکان یا دکان کرایہ پر لیتے وقت کچھ رقم بطور سیکیورٹی کے دی جاتی ہے۔ اس رقم کی وجہ سے مکان یا دکان کا مارکیٹ ویلیو کے لحاظ سے جو کرایہ ہے اس میں کچھ تخفیف نہیں ہوتی۔ بلکہ اس کا مقصد یہ بتلایا جاتا ہے کہ بعض اوقات کرایہ دار ایک آدھ ماہ کا کرایہ ادا کیے بغیر چلا جاتا ہے یا بجلی وغیرہ کے بل ادا کیے بغیر چلا جاتا ہے یا مکان ، دکان میں کچھ نقصان کر کے چلا جاتا ہے۔ غرض ان مختلف وجوہ کے پیش نظر کچھ رقم کرایہ  دار سے شروع میں ہی لے لی جاتی ہے تاکہ کل کو ان خطرات کے پیش  آنے کے  وقت ان کی اس رقم سے تلافی کی جا سکے۔

اس ساری تفصیل کے پیش نظر سوال یہ ہے کہ کیا مالک مکان یا دکان یہ رقم اپنے استعمال میں لا سکتا ہے؟ نیز اس رقم کی زکوٰۃ کس پر آئے گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کرایہ کے معاملے میں دی گئی ایڈوانس رقم کی حیثیت امانت کی ہے۔ لہذا موجر کا استعمال کرنا درست نہیں۔ اور چونکہ یہ مستاجر کی ملکیت ہی ہے اس لیے اسی پر زکوٰۃ آئے گی۔

بدائع (2/ 89) میں ہے:

و لو دفع إلى إنسان وديعة ثم نسي المودع فإن كان المدفوع إليه من معارفه فعليه الزكاة لما مضى إذا تذكر لأن نسيان المعروف نادر فكان طريق الوصول قائما.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved