- فتوی نمبر: 21-160
- تاریخ: 20 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات > مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
مکان کرایہ پر دینے کےلیے جو رقم سیکیورٹی کے طور پر ایڈوانس لی جاتی ہے کیا وہ رقم مالک مکان اپنے استعمال میں لاسکتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مکان کرائے پر دینے کےلیے جو رقم سیکیورٹی کےنام پر لی جاتی ہے اس کو استعمال کرناد رست نہیں ۔کیونکہ یہ رقم مالک مکان کے پاس بطور امانت کے ہے، اور امانت کو مالک کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا جائز نہیں اور اگر یہ کہا جائے کہ مالک کی طرف سے عرفا استعمال کی اجازت ہوتی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ اجازت دل کی رضامندی سے نہیں ہوتی اور دلی رضامندی ہو بھی تو اس صورت میں اس امانت کی حیثیت قرض کی بن جاتی ہے جس کے ساتھ اجارہ کے معاملہ کو جمع کرنا جائز نہیں ہوتا۔
الأصل للشيباني ط قطر (8/ 443) میں ہے:
قلت: أرأيت الرجل تكون عنده الوديعة فيعمل بها فيربح ولم يأذن له صاحبها؟ قال: هو ضامن للوديعة، والربح له يتصدق به، ولا ينبغي له أن يأكله. بلغنا ذلك عن إبراهيم النخعي (2). قلت: أرأيت إن عمل بها بنفسه بإذن صاحبها؟ قال: هي قرض عليه، والربح له حلال.
فقہی مضامین(ص:398)میں ہے:
اگرسیکیورٹی کے طور پر لی جائے تو یہ مالک کےپاس امانت ہوگی اوراس کو اختیار نہیں ہوگا کہ وہ اس کو اپنے استعمال میں لاسکے۔
کفایت المفتی (140/8) میں ہے:
زمین یا باغ کا رہن رکھنا اور اس سے کسی قسم کا فائدہ اٹھانا جائز نہیں شرط کرکے یا بلا اجازت راہن فائدہ اٹھانے کی حرمت تو ظاہر ہے اور غیر مشروط ہونے کی حالت میں اجازت راہن کے بعد فائدہ اٹھانے کی اس لیے ممانعت ہے کہ یہ اجازت حقیقی اجازت نہیں ہوتی بلکہ دباؤ یا ضرورت کی وجہ سے راہن مجبوری کو اجازت دیدیتا ہے اور اس کی دلیل یہ کہ اگر مرتہن پھر راہن سے یہ کہدے کہ بھئی کوئی زبردستی نہیں چاہو تم اجازت دو اور چاہو تو یہ منافع خود حاصل کرتے رہو تو اس حالت میں راہن منافع مرہون مرتہن کو دینا اکثری طور پر گوارا نہ کرے گا اگر کرے تو سمجھ لو کہ اس کی اجازت واقعی اجازت ہے ورنہ نہیں قلت والغالب من احوال الناس انهم یریدون عند الدفع الانتفاع ولولاه لما اعطاه الدراهم وهذا بمنزلة الشرط لان المعروف کالمشروط وهو مما یعین المنع والله تعالی اعلم (رد المحتار س33ص ج5)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved