• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سکیورٹی کی رقم کا حکم

استفتاء

مسئلہ یہ تھا کہ ہماری کچھ بھینسیں ہیں جن کا دودھ ہم دودھیوں کو دیتے ہیں اور  جب کسی دودھی کے ساتھ معاملہ کرتے ہیں  تو اس  کی یہ صورت ہوتی ہے کہ ہم  شروع میں  دودھی سے سکیورٹی کے طور پر کچھ پیسے لیتے ہیں تاکہ جب دودھی دودھ  دینا چھوڑے تو ہمیں پہلے اطلاع کرے اور اسی طرح  تاکہ وہ درمیان میں ناغہ وغیرہ نہ کرے کیونکہ اچانک چھوڑ جائے یا  بغیر بتائے زیادہ  ناغے  وغیرہ کرے تو ہمارا دودھ ضائع ہوجاتا ہے کیونکہ اچانک زیادہ  دودھ کا گاہک نہیں ملتا تو ان کو پابند کرنے کے لیے اس طرح کرتے ہیں اور جب معاملہ ختم ہوجاتا ہے تو ہم اس کو اس کے پیسے واپس کردیتے ہیں اور  اگر ناغہ وغیرہ کرے تو اس حساب سے سکیورٹی کی رقم سے پیسے کاٹتے ہیں جب وہ زیادہ دن ناغہ کرے جس کی وجہ سے دودھ خراب ہوجائے تو جو دودھ اس دودھی کی وجہ سے خراب ہوا ہے وہ پیسے کاٹتے ہیں ، اگر ایک دو ناغے ہوں تو وہ دودھ یا تو گھر میں استعمال کرلیتے ہیں یا جب وہ اگلے ٹائم میں آتا ہے تو اس وقت صبح اور شام دونوں وقت کا دودھ اکٹھے دیدیتے ہیں اور اس کے پیسے نہیں کاٹتے  اور جس دودھ کے پیسے ہم کاٹتے ہیں  اس پر دودھی بھی راضی ہوتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ہمارا اس طرح پیسے لینا اور پیسے کاٹنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  آپ کا سکیورٹی کے طور پر رقم لینا جائز ہے لیکن وہ رقم آپ کے پاس امانت ہو گی یعنی اسے استعمال نہیں کرسکتے  نیز درمیان میں ناغہ ہوجائے یا  دودھی اچانک چھوڑ جائے تو اس رقم میں  سے اپنا نقصان پورا کرسکتے ہیں لیکن یہ ضروری ہے  کہ جتنا نقصان  حقیقتا ہوا ہو یعنی جتنا دودھ ضائع ہوا ہو اتنے کا ہی  نقصان اس میں سے پورا کریں اس سے زائد کاٹنا جائز نہیں۔

توجیہ : نقصان پورا کرنے کے جائز  ہونے کی توجیہ یہ ہے کہ چونکہ دودھی نے  بھینسوں والے سے معاملہ طے کیا ہوا ہوتا ہے یعنی ان  سے وعدہ کیا ہواہوتا ہے  کہ  ہم آپ سے دودھ لیں گے کسی اور کو نہیں بیچنا اور اس کے اس وعدہ کی بناء پر بھینسوں والے آگے کسی اور سے معاملہ نہیں کرتے  لہذا مذکورہ صورت میں اگر وہ وعدہ خلافی کرے اور اس کی وجہ سے بھینس والوں  کا دودھ ضائع ہوجائے تو وہ یہ نقصان دودھی سے پورا کرواسکتے ہیں  ۔

فقہ البيوع (1/112)میں ہے:

والذي اجازه العلماء  المعاصرون عند الحاجة في جعل الوعد ملزما ان يتحمل الخسارة الفعلية التي اصاب الطرف  الآخر بسبب التخلف

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved