• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شادی کے موقع پر دلہن کو دیئے گئے زیورات کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سائل نے اپنے بڑے بیٹے سہیل آصف کی شادی پر سہیل آصف کی دلہن کو تقریبا آٹھ تولے طلائی زیورات ڈالے تھے ۔ تیسرے بیٹے محمد جمیل آصف کی شادی پر محمد جمیل آصف کی دلہن کو تقریبا سات تولے طلائی زیورات ڈالے تھے ۔گھر میں بات چیت چل رہی ہے کہ دونوں بیٹوں سے زیورات واپس لے لیں ۔کیا ہم زیورات شرعی طور پر واپس لے سکتے ہیں یانہیں ؟

تنقیح

۱۔ یہ زیورات جب ان کو دیئے تھے تو زہن میں تو یہ بات تھی کہ اب دوبارہ واپس نہیں لیں گے ۔

۲۔ ہمارے خاندان میں جب کسی دلہن کو کوئی چیز دی جاتی ہے تو اس کو یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ جس کو چیز دی ہے اسی کی ہے اور یہ زیورات دیتے وقت کوئی بھی بات نہیں کی مثلا یہ آپ کے ہیں اور یہ زیورات حق مہر کے علاوہ تھے ۔

۳۔            یہ سوال اس لیے چوچھا جارہا ہے کہ اصل میں میں کوئی کام نہیں کرتا میری عمر ستر سال سے زیادہ ہو رہی ہے اور میرا چھوٹا بیٹا یہ کہتا ہے جس کی ابھی شادی نہیں ہوئی کہ مجھے بھی اتنا دیں جتنا آپ نے دوسرے بھائیوں کو دیا ہے میں چونکہ اس پوزیشن میں نہیں کہ میں تمام بیٹوں میں برابری کر سکوں ۔آیا شریعت کی روشنی میں میں وہ زیورات جو اپنی بہووں کو دئیے ہیں واپس لے سکتا ہوں ؟

وضاحت مطلوب ہے :

۱۔ اگر خدانخواستہ علیحدگی ہوتی ہے تو کل کو یہ زیور کس کا سمجھا جاتا ہے سسرال کا ،بیٹے کایا بہو کا ؟

۲۔ دونوں بھائیوں کی گھر والیوں کا سسر سے بہو کے علاوہ کوئی اور رشتہ بھی ہے ؟اگر ہے تو وہ کیا ہے؟

جواب وضاحت:

۱۔بہو کا شمار ہو گا۔

۲۔ کوئی رشتہ نہیں وہ غیر ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جب زیور بہوئوں کا مالکانہ بنیادپر دیدیا ہے تو ان کی رضامندی کے بغیر واپس لینے کا حق حاصل نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved