• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شدید غصہ کی حالتم یں دی ہوئی طلاق کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

۱۔ یہ کہ میرا نام خرم حبیب ولد حبیب احمد ہے اور میر ی شادی آنسہ شبیر ولد شبیر حسین کے ساتھ عرصہ دس سال قبل ہو ئی ہے ۔دوران شادی تین بچے پیدا ہوئے ہیں۔

۲۔ یہ کہ میں مورخہ 25-7-2018کو بوقت تقریبا تین بجے دوپہر جب باہر سے گھر آیا تو میں نے اپنی بیوی کو بولا کے ناشتہ بنا دوا اور اسی وقت میرے بھائی یاسر حبیب کے نمبر پر میرے ایک دوست کی کال آگئی اور میںاپنے بھائی کے کمرے میں بیٹھ کر کال پر بات کرنے لگ گیا دوران کال میری بیوی آنسہ شبیر نے ناشتہ میرے کمرے میں رکھ دیا اور میری بیوی بار بار مجھے آواز یں دے رہی تھی کہ ناشتہ ٹھنڈا ہو رہا ہے اور میں اپنے بھائی کے کمرے میں کال پر بات کرنے میں مصروف تھا ۔پھر بات کرتے کرتے میں اپنے کمرے میں ناشتہ کرنے کے لیے آگیا اور جیسے ہی میں نے ناشتہ کرنا شروع کیا تو میری بیوی بولنے لگ پڑی کہ آپ کیا ہر وقت اپنے بھائیوں کے کمروں میں بیٹھے رہتے ہو اسی بات پر ہماری آپس میں بحث شروع ہو گئی ۔دوران بحث میری بیوی بولنے لگی یاتو آپ مجھے رکھ لو یا آپ اپنے گھر والوں کو رکھ لو اور میں اپنی بیوی کو بار بار بول رہاتھا کہ چپ کر جا چپ کر جامینوں ناشتہ کرلین دے مگر وہ پھر بھی اونچی آواز میں بولی جارہی تھی ۔اور لڑائی کیے جارہی تھی اور خاموش ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی پھر میں نے غصے میں آکر اپنی بیوی کو دو تھپڑمارے مگر وہ پھر بھی بولی جارہی تھی کہ رکھواب تم اپنے گھر والوں کو، چھوڑ دو مجھے تم ۔پھر میرے منہ سے یہ الفاظ نکلے (طلاق ،طلاق ،طلاق تین دفعہ بول دیا اب تو چپ کر جا)

وضاحت مطلوب ہے :

۱۔ اس دوران تھپڑ مارنے کے علاوہ کوئی اور الٹی سیدھی حرکت صادر ہوئی یا نہیں؟

۲۔ خاوند کو اپنی کہی ہوئی بات کا خود علم ہے یا کسی کے بتانے سے ہوا ؟

جواب وضاحت:

جب میں اپنے کمرے میں آیا تو وہ بولنا شروع ہوگئی تو اس نے دروازہ خود ہی بند کیا تھا ساتھ میری چھوٹی بیٹی اڑھائی سال کی ہے میرے ساتھ ہی ناشتہ کرنے کے لیے بیٹھی تھی ۔دوران بحث میں نے غصہ میں ناشتہ اٹھا کر پھینگ دیا تھا جبکہ میرے منہ میں نوالہ تھا۔باقی سارہ ویسا ہی واقعہ ہے  جیسے میں نے آپ کو پہلے بتایا ہے اس کے بعد میں کمرے سے باہر نکل کر گیراج میں آکر بیٹھ گیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شدید غصے کی حالت میں دی گئی طلاق معتبر نہیں مذکورہ صورت میں غصے کی حالت میں ناشتہ اٹھا کر پھینک دینا غصے کے شدید ہونے کی علامت ہے لہذا مذکورہ صورت میں دی گئی طلاق معتبر نہیں عورت سابقہ نکاح بدستور قائم ہے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved