• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شدیدغصے میں تین دفعہ "میں تینوں طلاق دتی "کہنے کے بعد بلڈ پریشرتیز ہونے کی وجہ سے شوہربے ہوش ہو کر گر گیاتوکیا   طلاقیں  واقع ہوگئیں ؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان  کرام  اس مسئلے میں کہ  :

ہماری  میاں بیوی کی لڑائی ہوئی جس میں مجھے غصہ آگیا اور غصے میں میں نے اپنی بیوی کو طلاق کے الفاظ بول دئیےکہ "میں تینوں طلاق دتی ” (یعنی میں نے تمہیں طلاق دی) تین مرتبہ یہی الفاظ بولے تھے ۔اب کیا صلح ہو سکتی ہے؟ نیز صلح کی کیا صورت ہو سکتی  ہے؟

تنقیح: طلاق کے الفاظ بولتے  وقت میں شدید غصے میں تھا،طلاق کے الفاظ بولنا تو مجھے یاد ہےلیکن  طلاق دینے کا بالکل ارادہ نہ تھا،میری عمر 67 سال ہے ، چار بچے بھی ہیں میں کیوں طلاق دیتا ،طلاق کے وقت اتنا غصہ تھا کہ الفاظ بولنے کے فورا بعد میں بےہوش ہوکر گرگیا ، بلڈ پریشر تیز تھا ، گھر والوں نے منہ پر پانی ڈالا تو ہوش آیاپھر ہسپتال لے گئے اور غصے میں کوئی خلاف عادت کام نہیں کیا ۔

سائل: شوکت علی

نوٹ:شوہر سے جب پوچھا گیا کہ اس واقعہ میں موجود لوگوں میں سے کسی کا بیان لیا جاسکتا ہے تو شوہر نے کہا کہ نہیں ،وہ سب میرے خلاف ہیں کہ تم نے طلاق کے الفاظ کیوں بولے ہیں اس لیے مشروط جواب لکھا جا رہا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں طلاق کے الفاظ بولتے وقت اگر واقعتا شوہر کی حالت ایسی تھی کہ شدید غصے کی وجہ سے بلڈ پریشر انتہائی تیز تھا اور طلاق کے الفاظ بولتے ہی بے ہوش  ہوکر گرگیا تھا تو غصے کی ایسی حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

شامی (۴/۴۳۹)میں ہے:

قلت وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها إنه على ثلاثة أقسام أحدها أن يحصل له مبادي الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده وهذا لا إشكال فيه

 الثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله

 الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر والأدلة تدل على عدم نفوذ أقواله اه …………..فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن إدراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved