• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شدید غصے کی حالت میں طلاق کا حکم

استفتاء

السلام علیکم پیارےمفتی اور مولانا اللہ کا شکر ہے اور کرم۔ میرے مسئلے کی تفصیل کچھ یوں ہے:

میں سعودی عرب میں ملازمت کرتا ہوں، تقریباً 8 ماہ پہلے میری شادی ہوئی ہے۔ تین مہینے اپنی بیوی کے ساتھ رہا ہوں، لیکن میں نے اپنی بیوی کے ساتھ کوئی جسمانی تعلق نہیں رکھا ہے۔ کیونکہ میری بیوی کو پسند نہیں تھا اور میں نے کوئی زبردستی نہیں کی ہے۔ کچھ دن پہلے میں نے اپنی بیوی کے ساتھ لڑائی کی اور وہ غصہ میں میرے گھر سے نکل کر میرے انکل کے گھر چلی گئی، میں نے اس کی بہت منت کی کہ اپنے روم (کمرہ) چلی جاؤ، پر وہ نہیں گئی، میری امی اور باقی گھر والوں نے بھی بہت منت کی، لیکن وہ نہیں گئی۔ مجھے شدید غصہ آگیا اور اپنے آپ کو مارنے لگا، دانتوں سے اپنے جسم کو کاٹنے لگا، پھر میں نے اپنی ساس کو کال کی اور کہا کہ اپنی بیٹی کو کہو کہ اپنے روم چلی جائے، پر وہ الٹا مجھ پر غصہ کر رہی تھی۔ مجھے اور غصہ آ گیا تو میں نے اپنی ساس کو کہا کہ ’’طلاق ہے‘‘، مجھے یاد نہیں کتنی دفعہ کہا تھا، لیکن میری ساس بول رہی ہے کہ تین دفعہ کہا ہے، لیکن میرے سسرال والے میرے رشتے سے خوش نہیں ہیں۔ اب اللہ بہتر جانتا ہے کہ میں طلاق کا لفظ کتنی بار استعمال کیا۔ کیونکہ میں اتنے غصے میں تھا کہ اگر میرے پاس چھری ہوتی تو میں اپنے آپ کو مار لیتا۔ دوسرے دن مطلب آٹھ گھنٹے بعد پھر میں نے اپنی بیوی کو کہا ’’روم چلی جاؤ‘‘ لیکن وہ نہیں گئی، اس کا بھی غصہ ٹھنڈا نہیں ہوا تھا۔ دوبارہ میرا غصہ بہت زیادہ تھا، میں نے آفس کا لیپ ٹاپ توڑ دیا، اپنے آپ کو مارنے لگا، کمپنی کی گاڑی کا شیشہ توڑ دیا۔ کمپنی نے کام سے نکال دیا۔ پھر اپنی بیوی کو کال کی کہ اپنے روم چلی جاؤ، لیکن اس نے کہا نہیں جاؤں گی، چاہے تم طلاق دو یا جو بھی کرو۔ پھر میں نے اس کو کہا ’’طلاق ہے‘‘، کتنی دفعہ کہا یاد نہیں، میں اتنے غصے میں تھا کہ اپنے سسر کو غلط مسیجز کیے، اس کو مسیج میں کہا  کہ ’’تم بے غیرت ہو‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ مجھے مینٹل پرابلم ہے، جب میں میڈیسن استعمال کرتا ہوں تو پھر غصہ نہیں ہوتا۔ اس دن میں نے میڈیسن استعمال نہیں کی تھی، اور ایک مہینے سے بہت اپ سیٹ ہوں کیونکہ میرے اوپر قرضہ بہت ہے۔

وضاحت مطلوب ہے: 1۔ آپ کی بیماری کے بارے میں آپ کے پاس کوئی ڈاکٹری رپورٹ ہے؟ اگر ہے تو اس کی کاپی میل کریں۔ 2۔ آپ کونسی میڈیسن استعمال کرتے ہیں؟

جواب: ڈاکٹری رپورٹ بھی ہے اور Depset  گولی استعمال کرتا ہوں۔

میں میڈیسن پاکستان سے منگواتا ہوں۔ کیونکہ رپورٹس گھر میں ہیں۔ اور میں گاؤں سے تعلق رکھتا ہوں۔ میں دو طرح کی میڈیسن استعمال کرتا ہوں۔ ایک قسم کی فوٹو کاپی بھیج رہا ہوں۔ اور دوسری قسم سعودیہ میں ممنوع ہے، یہاں جب میری امی آ رہی تھیں وہ اپنے ساتھ لے کر آئی تھیں، اور رپورٹس واپس لے گئیں۔ رپورٹ ہمیشہ پاکستان میں ہوتی ہے کیونکہ بغیر رپورٹ کے ائیر پورٹ آنے نہیں دیتے۔

ایک اور بات جو مجھے پہلے یاد نہیں تھی اور کل یاد آ گئی۔ آپ کو کال بھی کیا مگر آپ نے جواب نہیں دیا۔ جس وقت یہ مسئلہ ہوا تھا اس وقت میں نے اپنی بیوی کے بھائی کو میسج کیا کہ آپ کی بہن کو طلاق دے دیا، اور اس کے کزن کو بھی بولا کہ فلاں کو طلاق دے دیا، اور بیوی کو بولا تھا ’’تمہیں طلاق دے دوں گا‘‘۔ جس وقت یہ مسئلہ ہوا تھا اس وقت میں دفتر میں تھا، سب لوگ میری آواز سن رہے تھے، جس دن یہ مسئلہ ہوا تھا تو اگلے دن میں مکہ چلا گیا اور 2 دن پہلے میں دفتر میں آیا تو پتہ چلا کہ کون سے الفاظ استعمال کیے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ آپ نے اپنی ساس کو کہا کہ ’’طلاق ہے‘‘ آپ کو یاد نہیں کہ کتنی دفعہ کہا۔ ساس کا کہنا ہے کہ تین دفعہ کہا۔ اس وقت غصہ کی حالت یہ تھی کہ اپنے آپ کو مارنے لگے، اور دانتوں سے اپنے جسم کو کاٹنے لگے۔ غصہ کی ایسی حالت میں دی گئی طلاق معتبر نہیں۔

2۔ دوسرے دن آپ نے اپنی بیوی سے کہا کہ ’’طلاق ہے‘‘ کتنی دفعہ کہا یہ یاد نہیں۔ اس وقت بھی غصہ کی حالت یہ تھی کہ آپ نے آفس کا لیپ ٹاپ توڑ دیا اور آپ اپنے آپ کو مارنے لگے اور کمپنی کی گاڑی کا شیشہ توڑ دیا۔ غصہ کی ایسی حالت میں دی گئی طلاق بھی معتبر نہیں۔

لہذا مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ چنانچہ فتاویٰ شامی میں ہے:

و الذي يظهر لي أن كلا من المدهوش و الغضبان لا يلزم فيه أن يكون بحيث لا يعلم ما يقول بل يكتفي فيه بغلبة الهذيان و اختلاط الجد بالهزل كما هو المفتی به في السكران علی ما مر … فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش و نحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله و أفعاله الخارجة عن عادته، و كذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال و الأفعال لا تعتبر أقواله و إن كان يعلمها و يريدها. (4/ 439، طبع بيروت) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved