• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شدید غصہ کی حالت میں ہوئی طلاق کاحکم

استفتاء

بیان حلفیہ دے رہا ہوں ۔ محمد قیوم

میں  کام سے گھر آیا اور سو گیا، سونے کے تقریباً 20 منٹ کے بعد میری بیوی نے مجھ سے مختلف گھر کے افراد کے خلاف باتیں  شروع کر دیں ، لیکن میں  سو رہا تھا۔ اس دوران میں  نے کوئی جواب نہیں  دیا لیکن اس کے بعد مجھے سخت غصہ آیا B.P ہائی ہونے کی وجہ سے اور میں  تقریباً 2 سال سے B.P کا مریض ہوں ، جب B.P ہائی ہوتا ہے تو مجھے کچھ پتا نہیں  چلتا کہ میں  کیا کہہ رہا ہوں ، جب میرا B.P ہائی ہوتا ہے تو مجھے اتنا غصہ آتا ہے کہ میں  اپنے بڑوں  کو بھی گالیاں  دینا شروع کر دیتا ہوں ، اور میری آنکھیں  سرخ ہو جاتی ہیں ، اس لڑائی کے دوران میں  نے اپنی بیوی سے طلاق کے تین الفاظ استعمال کر دیے یعنی یہ کہہ دیا کہ ’’تمہیں  طلاق، تمہیں  طلاق، تمہیں  طلاق‘‘۔ مجھے غصہ اور نیند کی حالت میں  کچھ پتا نہیں  چلا کہ میں  نے کیا الفاظ بولے ہیں  لیکن اس کے بعد جب میری بیوی نے میرے بھائیوں  سے کہا کہ آپ کے بھائی نے مجھے طلاق دے دی اور مجھ سے کہا کہ آپ نے یہ کیا کیا، مجھے طلاق دے دی، پھر مجھے پتہ چلا کہ میں  نے یہ الفاظ ادا کیے ہیں  جن کا مجھے بالکل علم نہیں  تھا۔ اور اس دوران مجھے بالکل پتہ نہیں  تھا کہ میں  کیا کہہ رہا ہوں ۔ جب میرے بھائیوں  نے اور بیوی نے مجھے بتایا کہ یہ الفاظ استعمال کیے ہیں  پھر مجھے معلوم ہوا۔

نوٹ: میں  بچی سے معلوم کر کے بحیثیت بچی کے والد کے جو تحریر لکھی گئی ہے اس سے سو فیصد اتفاق کرتا ہوں  اور تصدیق کرتا ہوں ۔ (عبد الوحید بچی کا والد)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  اگر واقعتا غصے کی صورت حال ایسی تھی کہ شوہر کو اپنے کہے ہوئے الفاظ کا کچھ علم نہیں  کہ اس نے کیا الفاظ کہے ہیں  بعد میں  بیوی کے بتانے سے پتہ چلا کہ اس نے طلاق کے الفاظ استعمال کیے ہیں  تو غصے کی ایسی صورت حال میں  دی گئی طلاق معتبر نہیں ۔ اور اگر شوہر کو اپنے کہے ہوئے الفاظ کا علم تھا لیکن اب وہ غلط بیانی سے کام لے رہا ہے تو ایسی صورت حال میں  تینوں  طلاقیں  واقع ہو گئی ہیں  اور اس غلط بیانی کا وبال خود شوہر پر ہو گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved