• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شدید غصے کی حالت میں طلاق کا حکم

استفتاء

خاوند کا بیان

گذشتہ دنوں گھر کا ماحول میرے بھائیوں اور بھابھیوں کی وجہ سے کافی کشیدہ تھا، کچھ دن پہلے میں دوپہر کو گھر آیا تو میری بیوی کی میری بھائی سے لڑائی ہو رہی تھی، اس وقت گھر میں مہمان بھی موجود تھے، میری بھابھی اور بھائی بھی، اس لڑائی کے دوران میرا بلڈ پریشر بہت زیادہ ہو گیا، میں بلڈ پریشر کا مریض ہوں مجھے شوگر بھی ہے، میں نے اپنی بھابھی کو بھی مارا، اس کو گھر سے باہر دھکا دیا، بھائی کو بھی باہر نکال دیا، گاڑی سٹارٹ کیا اور مجھے نہیں معلوم کیا ہوا، میں نے گاڑی غصہ میں اپنے بیٹے کو بھی ماری۔ اس لڑائی کے دوران میں نے اپنی بیوی کو بھی طلاق کا لفظ بول دیا، الفاظ غالباً یہ تھے ’’میں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں‘‘۔ کچھ دیر بعد مہمانوں کو بھی گھر سے نکال دیا، جب مجھے ہوش آئی تو میں بہت پریشان ہوا، میں نے کیا کر دیا، اپنے بیٹے اور بیوی کے ساتھ ایسا نہیں کر نا چاہیے تھا، مگر میں بے بس تھا، میں خود ایک مریض ہوں، میرا علاج ڈاکٹر ***سے جاری ہے، میں مکمل طور پر اپنی بیوی سے خوش ہوں، میرے اس مرض نے مجھے شرمندہ کر دیا، میں خود کو کوستا ہوں اور  نیند کی گولی استعمال کرتا ہوں۔

نوٹ: یہ میرا حلفیہ بیان ہے۔

اہلیہ کا بیان

مجھے اس بیان سے اتفاق ہے، البتہ طلاق کے الفاظ مجھے یاد نہیں، اس وقت شور ہنگامہ بہت زیادہ تھا کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سائل نے غصے کی جو حالت ذکر کی ہے ایسی حالت میں دی گئی طلاق معتبر نہیں۔

في الشامية (4/ 439):

والذي يظهر لي أن كلاً من المدهوش والغضبان لا يلزم فيه أن يكون بحيث لا يعلم ما يقول بل يكفي فيه بغلبة الهذيان واختلاط الجد بالهزل كما هو المفتى به في السكران على ما مر. فقط و الله أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved