• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شدید غصے میں طلاق

استفتاء

مورخہ 19 رمضان المبارک کو کسی جھگڑے کی بنا پر میرے ایک سسرالی رشتہ دار میرے گھر آئے ہوئے تھے، کسی بات پر ان سے تکرار ہو گئی، جس سے میں شدید غصہ میں تھا اور اس وقت روزہ کی حالت میں بھی تھا۔ اس دوران میرے دادا ابو نے بھی کوئی ایسی بات کہہ دی جس سے میری حالت غیر ہو گئی، ایسا پہلے بھی ایک مرتبہ ہو چکا ہے، سانس پھولنا شروع ہو گیا اور جسم غیر ارادی طور پر حرکت میں آگیا، اس موقع پر میں نے یہ الفاظ کہہ دے کہ "میں نے  طلاق دے دی، ہاں میں نے دے دی، ہاں طلاق دے دی اور بس تین ہو گئی ہیں”۔

اس سے پہلے بھی چار سال پہلے جب میں غیر شادی شدہ تھا تو دادا ابو کی کسی بات کی وجہ سے ایسی ہی حالت غیر ہو گئی، گھر والوں نے مجھے سیدھا لٹا دیا اور پھر بھی میری سمجھ میں نہیں آ رہا تھا اور پورا جسم تھرتھرا رہا تھا اور غیر ارادی طور پر ہل رہا تھا، اس کے بعد یہ کیفیت 19 رمضان المبارک کو ہوئی جب میں روزہ میں تھا اور سسرالی رشتہ دار کسی گھریلو جھگڑے کی وجہ سے آئے ہوئے تھے، تو میں پہلے ہی غصہ میں تھا اور شدید روزہ بھی لگ رہا تھا۔ وہ لوگ میری بیوی کے پاس چلے گئے، اس دوران میں دادا ابو کے کمرے میں چلا گیا انہوں نے کوئی ایسی بات کر دی اور ڈانٹا کہ پھر میری حالت ایسی ہو گئی اور میں پھر امی کے کمرے میں بڑے غصے میں آ گیا اور پہلے اپنا موبائل بڑے زور سے زمین پر مار کر توڑ دیا، پھر ٹھڈا مار کر زمین پر پڑا ایک اور موبائل توڑ دیا، اور اونچی آواز سے اول فول بک رہا تھا کہ نکال دو اس کو وغیرہ وغیرہ، والدہ نے جلدی سے مجھے نیچے لٹا لیا اور بہنیں ڈر کر کمرے سے باہر چلی گئیں، اس وقت لیٹے ہوئے میرا سانس شدید ترین پھول رہا تھا اور کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہا تھا، گھر والے سر پر پانی ڈال رہے تھے، اس موقع پر میں نے کہا کہ ” میں نے  طلاق دے دی، ہاں میں نے دے دی، ہاں طلاق دے دی”، سانس اور پھول گیا اور سر ڈولنے لگ گیا، تب میں نے امی سے کہا کہ "ہاں تین ہو گئیں”۔

کیا موجودہ حالت میں طلاق واقع ہو گئی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ غصہ کی اگر ایسی حالت ہو جائے کہ جس میں آدمی سے خلاف عادت افعال و اقوال صادر ہونے لگیں تو ایسی حالت میں دی گئی طلاق معتبر نہیں ہوتی۔ جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے:

فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش و نحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله و أفعاله الخارجة عن عادته. (رد المحتار: 2/ 463) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved