• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شادی بیاہ کے موقع پر تصویر بنانا

استفتاء

شادی بیاہ کے موقع پر تصویریں بنانا جو کہ حرام ہیں اگر بہت مجبور کیا جائے تو کیا کرنا چاہیے؟ مجبور کرنے کا جواز یہ بتایا جائے کہ آپ نے میٹرک/ ایف اے کرتے وقت تعلیمی اسناد کے لیے بھی تصویریں بنوائی ہیں، کیا وہ آپ کے محرم لگتے ہیں جنہوں نے آپ کی تصویریں دیکھی؟ اس سے بھی بڑا  استدلال اس بات کو بنایا جاتا ہے کہ شناختی کارڈ جو کئی جگہ پر استعمال ہوتا ہے، مثلاً حج و عمرہ وغیرہ کے لیے، آپ نے تصویر بنوائی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ وہاں مجبوری تھی تو خاندان والے کہتے ہیں یہاں بھی مجبوری ہے کہ کسی کا دل نہ ٹوٹے، نہ رشتہ داری ٹوٹے۔

تصویروں کے عام ہو جانے کے بعد شرعی پردے کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟ بہر حال شادی بیاہ کے موقع پر تصویروں کا شرعی حکم کیا ہے؟ موبائل پر بنائے جانے والی تصویر کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شادی بیاہ کے موقع پر بھی تصویر بنانا جائز نہیں۔ موبائل یا ڈیجیٹل کیمرہ پر تصویر بنانا درست نہیں۔ اور اگر دوسری رائے کو پیش نظر رکھیں تب بھی مشتبہ ہے۔ غرض ہر صورت میں اجتناب ضروری ہے۔ جہاں ایسی مجبوری ہو کہ تصویر کے بغیر گذارہ نہ چلتا ہو جیسے شناختی کارڈ کے بغیر نکاح اور بچوں کی پیدائش کا اندراج نہیں ہو سکتا، بجلی گیس وغیرہ بنیادی ضرورتیں میسر نہیں ہو سکتیں، پاسپورٹ ویزا نہیں مل سکتا، ایسی مجبوری کی صورت میں تصویر کا گناہ پابندی لگانے والے کو ہو گا بنوانے والے کو نہیں ہو گا۔ شادی بیاہ کے موقع پر ایسی مجبوری نہیں ہوتی کہ اس کے بغیر انسان کو بنیادی ضرورتوں سے محروم ہونا پڑے۔

کسی جاندار کی بنی ہوئی تصویر جو کسی دیوار پر لگی ہو یا میز پر رکھی ہو یا لٹکے ہوئے پردے پر بنی ہو بغیر کسی مجبوری کے قصد و ارادہ کے ساتھ دیکھنا گناہ کا کام ہے چاہے محرم دیکھے یا غیر محرم۔ وہ تصویر جو زمین پر بچھے ہوئے قالین پر بنی ہو یا بہت ہی چھوٹی ہو یا بیٹھنے والی گدی پر ہو اس کو دیکھنا جائز ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved