استفتاء
بندہ کے** میں بعض لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ اگر شادی بیاہ یا خوشی کے کسی موقع پر مٹکے (گھڑا وغیرہ چھوٹا ہو یا بڑا) یا پتیلے وغیرہ کو الٹا کر کے ہاتھوں سے بجایا جائے تو یہ شرعی دف کی تعریف میں آجاتا ہے، اس سے نکلتا نہیں ہے، لہذا جائز ہے۔ نیز اس کو مرد بھی بجاتے ہیں اور عورتیں بھی لیکن اندر پردے میں بجاتی ہیں اور کچھ پڑھتی و گاتی بھی ہیں جس کی آواز باہر سنائی دیتی ہے (زیادہ بچیاں ہوتی ہیں لیکن بڑی عورتیں بھی ہوتی ہیں)۔ تو پوچھنا یہ ہے کہ آیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو سب کے لیے یعنی مرد و عورت اور بچیوں سب کے لیے جائز ہے یا کسی کی تخصیص بھی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ دف کی تعریف میں نہیں آئے گا کیونکہ دف دوسری طرف سے کھلا ہوتا ہے، جبکہ مٹکا یا کوئی اور چیز جب زمین پر رکھی جائے تو وہ دونوں طرف سے بند ہو جاتی ہے، اس لیے وہ دف کی بجائے ڈھول کے حکم میں داخل ہو گی۔ پتیلے کو ایک ہاتھ سے پکڑ کر اونچا رکھیں اور دوسرے ہاتھ سے اس کو بجائیں تو دف کی صورت بنے گی۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved