- فتوی نمبر: 22-24
- تاریخ: 07 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میری بیٹی ہےدس سال پہلے ہم نے اس کی شادی اپنے سالے کے بیٹے سے کی ، اس کے اب چار بچے ہیں۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ میری ساس کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے پوتے کو پندرہ دن کی عمر میں تین گھونٹ دودھ پلایا ہے، یعنی میری ساس نے میرے داماد کو دودھ پلایا ہے جس کی وجہ سے وہ لڑکی کا رضاعی ماموں بن گیا۔ اس بارے میں فتویٰ درکار ہے کہ کیا اب میری بیٹی کا میرے داماد سے نکاح ثابت ہے یا نہیں؟ اس معاملے کا کوئی گواہ نہیں ہے اور ہمیں اس کی بات پر اعتماد بھی ہے اور وہ ہوش وحواس میں بھی ہے۔
فقہ حنفی کی رو سے فتویٰ عنایت فرمادیں۔
وضاحت مطلوب ہے کہ : شوہر کا رابطہ نمبر ارسال کریں۔
جوابِ وضاحت: شوہر کا رابطہ نمبر یہ ہے: ۔ محمد یعقوب
شوہر سے دار الافتاء سے رابطہ کیا گیا تو اس نے یہ بیان دیا: (رابطہ کنندہ صہیب ظفر):
میں تصدیق کرتا ہوں کہ میری بیوی کی نانی (جو میری دادی بھی ہیں) نے مجھے دودھ پلایا ہے۔
سید محمد اکرم ضیاء۔ جامعہ فاروق اعظم، رینالہ خورد، ضلع اوکاڑہ ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر بھی اس بات کی تصدیق کررہا ہے کہ اس کی بیوی کی نانی نے اسے دودھ پلایا تھا جس کی وجہ سے وہ بیوی کا رضاعی ماموں بن گیا تھا اور رضاعی ماموں سے نکاح درست نہیں ہوتا لہٰذا مذکورہ صورت میں کیا گیا نکاح درست نہیں ہوا، اب شوہر کے لیے یہ حکم ہے کہ بیوی کو طلاق دے کر فوراً علیحدگی اختیار کرلے۔
ہندیہ (1/347) میں ہے:
ولو تزوج امرأة فقالت امرأة أرضعتكما فهو على أربعة أوجه إن صدقاها فسد النكاح ولا مهر لها إن لم يدخل بها وإن كذباها فالنكاح بحاله لكن إذا كانت عدلا فالتنزه أن يفارقها……. وإن صدقها الرجل وكذبتها المرأة فسد النكاح
البحر الرائق (3/406) میں ہے:
وفي خزانة الفقه رجل تزوج بامرأة فقالت امرأة أنا أرضعتهما فهي على أربعة أوجه إن صدقها الزوجان أو كذباها أو كذبها الزوج وصدقتها المرأة أو صدقها الزوج وكذبتها المرأة أما إذا صدقاها ارتفع النكاح بينهما…….. وإن كذباها لا يرتفع النكاح ولكن ينظر إن كان أكبر رأيه أنها صادقة يفارقها احتياطا، وإن كان أكبر رأيه أنها كاذبة يمسكها، وإن كذبها الزوج وصدقتها المرأة بقي النكاح ولكن للمرأة أن تستحلف الزوج بالله ما تعلم أني أختك من الرضاع فإن نكل فرق بينهما، وإن حلف فهي امرأته، وإن صدقها الزوج وكذبتها المرأة يرتفع النكاح…. الخ
امداد الفتاویٰ جدید (5/79) میں ہے:
’’خلاصہ یہ کہ خود اس عورت [مرضعہ] کے قول سے تو کچھ ثابت نہ ہوگا اسی طرح منکوحہ کی تصدیق سے بھی کچھ نہ ہوگا ہاں مرد سے قسم لے سکتی ہے، باقی اگر مرد نے تصدیق کرلی یا مرد کے جی کو لگ گیا تو طلاق دینا چاہیے۔ وهو الاحتياط في العمل بقوله يرتفع النكاح‘‘
ہندیہ (1/342،343) میں ہے:
قليل الرضاع وكثيره إذا حصل في مدة الرضاع تعلق به التحريم كذا في الهداية………
يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved