• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شادی کے کتنے دن بعد تک  ولیمہ  کیا  جاسکتا ہے؟

استفتاء

جناب محترم !اگر کسی وجہ سے شادی کا ولیمہ  نہ ہوسکے اور عمر 50 سال تک ہوجائے تو کیا کرنا چاہیئے؟ولیمہ کے برابر رقم غریب کو دی جاسکتی ہے یا ولیمہ لازمی ہے؟

وضاحت  مطلوب ہے: ولیمہ نہ ہوسکنے کا مطلب کیا ہے؟ کیا بالکل کھانا نہیں کھلایا گیا یا ولیمے   کے عنوان یانام سے نہیں کھلایا گیا؟

جواب وضاحت : بالکل کھانا نہیں کھلایا  گیا ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں نہ ولیمہ کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی ولیمہ  کے برابر رقم کسی کو دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ولیمے کا کھانا تین دن تک کھلایا جا سکتا  ہے اس کے بعد جو کھانا کھلایا جائے وہ ولیمہ نہیں ہوتااور تین دن کے اندر بھی ولیمہ کرنا صرف سنت ہے فرض یا واجب  نہیں ۔

فتاوی عالمگیری(9/152) میں ہے

"ووليمة العرس سنة وفيها مثوبة عظيمة وهي إذا بنى الرجل بامرأته ينبغي أن يدعو الجيران والأقرباء والأصدقاء ويذبح لهم ويصنع لهم طعاما…. ولا بأس بأن يدعو يومئذ من الغد وبعد الغد ثم ينقطع العرس والوليمة كذا في الظهيرية”

کفایت المفتی (سوال 1611) میں ہے

"سوال :کیا عقد کے دوسرے ہی دن ولیمہ کرنا چاہیے؟ ایک صاحب شادی کے دوسرے ہی دن باہر چلے گئے اور دو سال کے بعد واپس  آئے تب ولیمہ کیا کیا یہ درست عمل ہے ؟

جواب :ولیمہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ  جس دن میاں بیوی کی خلوت ہوئی ہو اس کے دوسرے دن دعوت کر دی جائےحضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت ہے کہ جب رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ تعالی عنہا سے نکاح ہوا تو دوسرے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو مدعو کیا اور کھانا کھلایا(3) دوسرے دن یا تیسرے دن بھی کھلا نے کی گنجائش ہے اس سے زیادہ تاخیر ثابت نہیں”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved