• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شادی کے موقع پر دیئے گئےزیور،انشورنس کی رقم،بیوی کا شوہر پر کیا ہوا خرچہ

استفتاء

ایک شخص جن کا انتقال ہو چکا ہے۔ اس نے اپنے پیچھے ایک بیوہ چھوڑی ہے اس کی اولاد کوئی نہیں تھی اور ایک بیوہ ماں بھی ہے۔ اس شخص کی ماں نے دو شادیاں کی تھی۔ ایک مرد سے ایک لڑکا ایک لڑکی پیدا ہوئے۔ جبکہ دوسرے مرد سے بھی  ایک یہ لڑکا مرحوم اور لڑکی پیدا ہوئے۔ یہ سارے شادی شدہ ہیں۔ اس مرنے والے شخص نے اپنی  زندگی میں کچھ تحائف (یعنی چارچوڑیاں سونے کی جو مہر کی رقم سے اور کچھ رقم اپنے پاس سے لگا کر بیوی کو دیں ) اپنی بیوی کو دیے تھے۔ اورا پنی زندگی میں انشورنس کرا رکھی تھی  اورا س نے یہ تحریری طور پر انشورنس والوں کو یہ کہا تھا کہ میرے بعد میری انشورنس کی پالیسی کی رقم میری بیوی کو ادا  کی جائے۔ مسئلہ دریافت طلب یہ ہے کہ لڑکا کا ترکہ کیسے تقسیم ہوگا۔ جس میں سامان(ایک عدد موٹر سائیکل، ایک عدد واٹر کولر، ایک عدد پنکھا چھت والا )، رقم انشورنس ہے اور شادی کے موقعہ پر لڑکے کے گھروالوں نے جو زیور بہو کو چڑھایا تھا وہ کس کی ملکیت ہوگا؟ نیز جولڑکی جہیز کی صورت میں سامان اور زیور لائی وہ کس کی ملکیت ہوگا؟ نیز لڑکی نے مرحوم خاوند کی زندگی میں اپنے ذاتی زیور بیچ کر اپنے خاوند پر خرچ کیے ، کیا اب وہ اپنی رقم جو اس نے خاوند پر خرچ کی تھی لینے کی  حقدار ہے  یا نہیں؟ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں  جواب عنایت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔شوہرنے(مہرکی رقم اوراپنےپاس سےرقم ملاکر)جوچوڑیاں بنوا کر بیوی کوتحفہ میں دی ہیں ان چوڑیوں کی مالک بیوی ہے اور کسی کا حق نہیں۔

2۔انشورنس کی اتنی رقم جو شوہر انشورنس  کمپنی کو ادا کرچکے ہیں۔ تمام ورثاء میں تقسیم ہوگی۔ اور انشورنس کمپنی کی طرف سے ملنی والی زائد رقم کا صدقہ کرنا ضروری ہے۔

3۔ شوہر نے جو ترکہ ( ایک عدد موٹر سائیکل، ایک عدد کولر، ایک عدد پنکھا ) چھوڑا ہے تمام ورثاء میں تقسیم ہوگا۔

4۔  شادی کے موقع پر لڑکے کے گھروالوں نے جو زیور بہو کو پہنائے ہیں اس کے بارے میں یہ ہے کہ اگر لڑکے والوں نے بہو کو ہدیہ کرنے کی تصریح کی تھی تو یہ زیور بہو کی ملکیت ہے اور اگر صرف استعمال کرنے اور عاریت پر دینے کی تصریح کی تھی تو تمام ورثاء میں تقسیم ہوگا۔

اور اگر لڑکے والوں نے کچھ بھی تصریح نہیں کی تھی نہ ہدیہ کرنے کی اور نہ استعمال  و عاریت پر دینے کی تو لڑکے کے خاندان کے عرف کو دیکھیں گے، اگر ان کے ہاں زیور بہو کو بطور ملکیت اور ہدیہ کے پہنائے جاتے ہیں تو زیور تمام ورثاء میں تقسیم ہو گا۔

5۔ جو چیزیں لڑکی والدین کے گھر سے بطور جہیز کے لائی ہے ان چیزوں کی مالک وہی بیوی ہے۔

6۔ بیوی نے شوہر پر جو خرچہ کیا ہے، اگر اس نے یہ نیت کی تھی کہ ان سے واپس لے لونگی تو ترکہ میں سے وہ خرچہ وصول کر سکتی ہے۔ اور اگر واپس لینے کی نیت نہ تھی بلکہ رضا کارانہ طور خرچ کیے تھے تو ترکہ میں سے وصول نہیں کر سکتی۔

و تجب النفقة ( لطفله ) … الفقير…إلى… والغني في ماله الحاضر فلو غائباً فعلى الأب ثم يرجع إن أشهد لا إن نوى إلا ديانة. قوله ( لا إن نوى ) أي لا يرجع إن نوى الرجوع بلا إشهاد و لا إذن قاض أي لا يصدق في القضاء أنه نوى ذلك و إنما يثبت له الرجوع فيما بينه و بين ربه. (شامی، 5/ 346 ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved