- فتوی نمبر: 2-102
- تاریخ: 22 اگست 2008
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
میری بیٹی ***جس کا نکاح 22 اکتوبر 1996ء کو *** والد *** کے ساتھ کیا گیا ۔ لڑکے کے ماں باپ فوت ہوچکے ہیں۔ *** اور اس کی ایک طلاق یافتہ بہن اور اس کی بیٹی اور چھوٹا بھائی اکٹھے رہتے ہیں ۔ تقریباً ایک سال کے بعد *** کا انتقال ہوگیا اور اس دوران کوئی اولاد نہ ہوئی مگر لڑکے کی بہن کے بے حد اصرار پر ہمیں *** کے چھوٹے بھائی *** کے ساتھ اپنی بیٹی کا نکاح مورخہ 10 جولائی 1998ء کو انجام پایا ۔ نکاح سادگی کے ساتھ صرف دو جوڑوں میں طے پایا اور زیور جوکہ *** نے اپنی کمائی سے بنا یا تھا وہی زیور میری بیٹی کے پاس تھا جناب عالی اب تقریباً دس سال گزر چکے ہیں لڑکے کی بہن نے میری بیٹی پر بہت ظلم وستم کیے ۔ آج سے تقریباً پانچ سال پہلے میری بیٹی نے کسی سے بچہ لے کر گود لیا اور اس کی تین سال تک بڑی اچھی پرورش کی مگر لڑکے کی بہن نے بچہ بھی چھین لیا اور اپنا رویہ بھی سخت کردیا اور ہرکام مٰں تنگ اور سختی کرنے لگی جس کی وجہ سے میری بیٹی بہت سخت بیمار ہوگئی اور میں اپنی بیٹی کو اپنے گھر لے کر آگیا اور اس کا علاج وغیرہ کروایا خدا کا شکر ہے کہ اب وہ بہتر ہے اور 2 سال تین مہینے سے وہ میرے پاس رہ رہی ہے۔ اور لڑکے کی بہن کہہ رہی ہے کہ آپ اپنا سامان اٹھاؤ اور ہمار زیور دو۔
*** جو کہ میرا دامد ہے بالکل خاموش ہے اور بڑی بہن سے اس قدر ڈرتا ہے کہ اس کسی قسم کا جواب نہیں دیتا اب آپ سے یہ پتہ کرنا ہے کہ 10 تولے زیور جو کہ پہلےشوہر نے نکاح میں دیا تھا کیا وہ زیور میری بیٹی کا ہے یانہیں ؟ اس بارے میں ہمیں بتادیں کیونکہ *** نے اپنی کمائی سے بنایا تھا اب اس کی بہن کہہ رہی ہے کہ زیور میرا ہے ۔ اب بتائیں کہ زیور کس کا ہے؟
وضاحت: شادی سے پلے *** ماں باپ نہ ہونے کی وجہ سے اپنی کمائی اپنی بہن کو لاکر دیتاتھا۔ پھر بہن نے اس رقم سے زیور تیارکیا جو کہ پھر شادی کے موقع پر لڑکی کو پہنایا گیا۔ بہن دعویٰ بھی اسی بنیاد پر کررہی ہے کہ یہ زیور شادی کے موقع پر ہماری طرف سے پہنایاگیا تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
*** کی وراثت میں بیوی کا حصہ 2.5 تولہ *** سے مہر کے دس ہزار برابر ہوئے 1.67 تولہ ۔*** سے مہر کے دس ہزار برابر 1.30 تولہ ۔ کل 5.5 تولہ یعنی ساڑے پانچ تولہ سونا ۔ یہ ساڑے پانچ تولہ سونا سمینہ کو ہر حال ملنا ہے جیسا کہ اوپر تفصیل ذکر ہوئی۔ اور اگر *** کے ضاندان میں مالکانہ بنیادوں پر زیور دینے کا رواج ہے تو یہ سارا زیور عورت کا ہوگا اور بیس ہزار مہر کے علیحدہ ہونگے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved