• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شادی پر خرچ کی وجہ سے وارث کا میراث میں سے حصہ کاٹنا، ترکہ سے شادی کے اخراجات کرنا

استفتاء

مرحوم *** نے وفات کے بعد یہ ترکہ چھوڑا: تین ایکڑ دو کنال زرعی رقبہ، پانچ مرلے مکان تین منزلہ، چھ مرلے مکان ایک منزلہ۔ مرحوم کی ایک اہلیہ، چار بیٹے اور بیٹیاں ہیں اور سب بالغ ہیں۔ ان ورثاء میں شرعی تقسیم کر دیں۔

ترکہ نمبر 3 کی تفصیل یہ ہے کہ 1985ء میں یہ جگہ خریدی گئی جس پر 1999ء میں نا جائز قبضہ ہوا، مخالف پارٹی نے کافی بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ یہ آدھی رقم دے دو یا آدھی رقم لے لو، جبکہ باپ *** اور بیٹا *** نے مشورہ کیا کہ ہم آدھی رقم دیں گے اس وقت اس جگہ کی قیمت تین یا ساڑھے تین لاکھ روپے تھی، *** اس جگہ اپنا ذاتی کاروبار کرتا تھا، جبکہ مخالف پارٹی کو آدھی رقم دے کر قبضہ لے کیا گیا، *** کا کہنا ہے کہ اس آدھی رقم میں میں نے ایک لاکھ پندرہ ہزار روپے اور والد *** نے تقریباً 50 ہزار روپے ادا کیے۔ جبکہ *** کا مطالبہ تھا کہ مجھے ایک لاکھ پندرہ ہزار روپے دیے جائیں، والدین نے اسے 25 ہزار روپے ادا کیے اور بقایا رقم ادا نہ کر سکے۔ اور یہ جگہ اسی سال 2013 ء میں بائیس لاکھ روپے میں فروخت ہوئی اور اب *** کا مطالبہ ہے کہ بقایا رقم 90 ہزار روپے کے بدلے اب مجھے دس لاکھ روپے دیے جائیں۔ *** کی والدہ کا کہنا ہے کہ ہم نے باپ کی وراثت میں سے جو تمہیں ساڑھے چار تولے سونا دیا تھا وہ ان پیسوں کے عوض تمہیں دیا تھا، آیا کہ *** ان پیسوں کا حقدار ہے یا نہیں؟ والدہ اور بھائی اس فیصلے کو نہیں مانتے۔

مرحوم *** نے اپنے دو بیٹوں اور تین بیٹیوں کی شادی اپنی حیات میں کی اپنی وراثت میں سے، اور ان کو سونے کے زیورات بھی دیے گئے جبکہ مرحوم *** کی وفات کے بعد ان کے تیسرے بیٹے کی شادی مرحوم کی وراثت میں سے کی گئی ، لیکن  اسے سونا نہیں دیا گیا، کیا اب وہ باپ کی وراثت میں سے سونے کا حقدار ہے یا نہیں؟ مرحوم *** کا چوتھا بیٹا غیر شادی شدہ ہے اس کی شادی کے اخراجات مرحوم باپ *** کی وراثت میں سے کر سکتے ہیں یا نہیں؟

نوٹ: *** کے ترکہ کی کل مالیت 94 لاکھ ہے۔

وضاحت مطلوب ہے: کہ *** کو ان کی والدہ نے جو یہ کہا ہے کہ "ہم نے باپ کی وراثت میں سے جو تمہیں ساڑھے چار تولہ سونا دیا تھا وہ ان پیسوں کے عوض تمہین دیا تھا”۔ اس بات کی والدہ کے پاس کیا دلیل ہے؟

جواب: *** کی والدہ کا بیان اس سلسلے میں یہ ہے کہ مرحوم *** نے 2004ء میں حج ادا کیا اور حج کی ادائیگی کے بعد *** نے اپنے بقایا پیسوں کا مطالبہ کیا تو مرحوم *** اور میں نے (مرحوم *** کی بیوی) آپس  میں مشورہ کر کے *** سے کہا کہ ساڑھے چار تولے سونا ہمیں دیدو اور ایک لاکھ روپے لے لو، لیکن *** نے سونا واپس نہیں کیا، جب *** مرحوم اور ان کی زوجہ نے مشورہ کیا تھا اس وقت سونے کی قیمت فی تولہ 35 ہزار روپے تھی۔

نوٹ: *** کی والدہ کا اس بارے میں صرف یہی بیان ہے اس کے علاوہ اور کوئی مزید بات وہ نہیں کہتی۔ جبکہ خود *** کا کہنا ہے کہ میں نے باپ کی زندگی میں مطالبہ نہیں کیا بلکہ مطالبہ کی اور سونے کی بات والد کی وفات کے بعد ہوئی۔

*** کی بڑی بہن کا بیان یہ ہے کہ میرے سامنے بھائی نے والدین سے پیسوں کا مطالبہ کیا تو والد صاحب نے کہا کہ تم اس جگہ میں سے ایک مرلہ جگہ لے لینا اپنے پیسوں کے عوض۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں ***نے ترکہ نمبر 3 پر نا جائز قبضہ چھڑوانے میں ایک لاکھ پندرہ ہزار روپے ادا کیے، 25 ہزار روپے والدین نے ادا کر دیے، باقی 90 ہزار روپے رہ گئے، اس لیے اب *** یا تو صرف 90 ہزار روپے لے سکتا ہے اور یا یہ بھی کر سکتا ہے کہ جس وقت *** نے پیسے ادا کیے تھے اس وقت 90 ہزار کی جتنی چاندی آتی تھی اتنی چاندی وصول کر سکتا ہے۔ 90 ہزار روپے کے بدلے دس لاکھ کا مطالبہ درست نہیں، کیونکہ یہ کھلا سود ہے، اگر روپوں میں وصولی کرے گا تو صرف 90 ہزار روپے وصول کر سکتا ہے۔

باقی *** کی رقم کے بارے میں ماں کا یہ کہنا کہ "ساڑھے تولے سونا تمہارے پیسوں کے عوض تھا” درست نہیں کیونکہ *** کے ساتھ ایجاب و قبول نہیں ہوا۔ لہذا *** پر وہ سونا واپس کرنا لازم نہیں۔

2۔ جن بچوں کی شادی مرحوم***نے اپنی حیات میں کی، ان کی شادی پر جو خرچہ ہوا وہ سب ہدیہ ہے، اس کو وراثت میں سے منہا نہیں کر سکتے۔

3۔ مرحوم *** کی وفات کے بعد جس لڑکے کی شادی ہوئی وہ لڑکا مشترکہ میراث میں نکاح کے لیے سونے کا حقدار نہیں۔

4۔ غیر شادی شدہ بیٹے کی شادی کے اخراجات دیگر شرکاء کی رضا مندی کے بغیر مشترکہ میراث میں سے نکالنا درست نہیں۔

5۔ تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ کے 88 حصے کر کے 11 حصے بیوی کو اور 7-7 حصے ہر بیٹی کو اور 14-14 حصے ہر بیٹے کو ملیں گے۔ تقسیم کی صورت یہ ہے:

8×11= 88                                  

بیوی                  4 لڑکے           3 لڑکیاں

8/1                           عصبہ

1×11                        7×11

11                            77

11         14+14+14+14    7+7+7                 فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved