• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شفعہ کی ایک صورت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے اپنے پڑوس میں بکنے والی زمین پر شفعہ کیا لیکن اس شفعہ میں زید نے مذکورہ زمین پر تعمیر شدہ دکانوں کا کوئی تذکرہ نہیں کیا جبکہ مذکورہ زمین پر کچھ دکانیں بھی موجود ہیں،اور جب زمین فروخت ہوئی تھی تو دکانوں سمیت فروخت ہوئی تھی،مزید تفصیلات کیلئے شفعہ کی درخواست بھی ساتھ لف کر دی گئی ہے ،معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس طرح (یعنی نامکمل بات ذکر کر کے) شفعہ کرنا درست ہے ؟

براہ کرم جواب عنایت فرما دیں،جزاكم الله خيرا واحسن الجزاء

درخواست درج ذیل ہے:

نوٹس زیر دفعہ 13 (3) قانون شفع ایکٹ نمبر x سال 1987ء صوبہ خیبر پختون خواہ بنام محمد رستم ولد محمد عرفان قوم گکھڑ ساکن مانگلی تحصیل بالاکوٹ ضلع مانسہرہ۔ منکہ محمود خان ولد محمد علی قوم  گوجر ساکن ست بنی تحصیل بالاکوٹ ضلع مانسہرہ آپ کو درج ذیل نوٹس دیتا ہوں۔

1۔ یہ کہ آپ نے اراضی کھاتہ 1671/2191 خسرہ نمبر 1066 تعدادی 5_3 سے  789/23232 حصہ بقدر 4 1/3                           5_3واقع رقبہ موضع بالاکوٹ تحصیل بالاکوٹ بروئے وثیقہ نمبر 63 مصدقہ 27 7/2016 بیع خریدی ۔

2۔ یہ کہ من نوٹس دہندہ مورخہ  16 11/2016بروز بدھ بوقت دو بجے دن بعد از دوپہر اپنے ہوٹل موسومہ مکہ ہوٹل کاغان روڈ بالاکوٹ کے کاؤنٹر پر بیٹھا ہوا تھا کہ اسی اثناء میں مسمی حماد شاہ ولد ارشاد علی شاہ قوم سید ساکن خاکی تحصیل  و ضلع مانسہرہ مجھے ملنے کے لیے میرے پاس آیا۔ جس نے بدوران گفتگو من نوٹس دہندہ کو اراضی مذکورہ بالا کے بیع ہونے اور وثیقہ مذکور کی تصدیق کے بارے میں بتایا۔ جو نہی من نوٹس دہندہ کو اراضی کے سودا بیع اور تصدیق وثیقہ مذکور کا علم ہوا تو من نوٹس دہندہ نے روبروئے اطلاع دہندہ اسی وقت اسی مجلس میں آپ مشتری پر شفع کرنے کا اعلان کیا۔ اور اس طرح طلب مواثبت کی شرائط پوری کیں۔

3۔ یہ کہ مجھے چھان بین کرنے پر اراضی کے اصل زرثمن مبلغ ساڑھے تین لاکھ روپیہ کا بھی علم ہوا۔ جبکہ آپ نے میرے رکاوٹ شفعے کی خاطر وثیقہ مذکور میں زائد زر ثمن کا اندراج کروا کر وثیقہ مذکور تصدیق  کروا ڈالا۔

4۔ یہ کہ بعد از طلب مواثبت بتقضائے طلب الشہادت آپ مشتری کو نوٹس  طلب الشہادت  مورخہ 19 11/2016بروز ہفتہ بذریعہ رجسٹری A/Dا رسال کیا جاتا ہے۔ اور آپ سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ آپ بوصولی اصل زرثمن اراضی مذکورہ من نوٹس دہندہ کے نام منتقل کر دیں کیونکہ من نوٹس دہندہ اراضی مذکورہ میں ۔۔۔۔ حق شفع رکھتا ہے۔ جبکہ آپ کو کوئی حق حاصل نہ ہے۔ نوٹس طلب الشہادت پر دو سچے اور قابل اعتماد گواہان مسمیان محمد ہارون ولد مرزا ساکن ست بنی، و محمد شریف ولد محمد صدیق ساکن مئی کوٹ تحصیل بالاکوٹ نے مدعی اور دوسرے لوگوں کی موجودگی میں اپنے اپنے دستخط ثبت کیے۔ اور من نوٹس دہندہ نے بھی روبروئے گواہان مذکوران نوٹس طلب الشہادت  پر اپنا دستخط ثبت کیا۔

5۔ یہ کہ میں جلد ہی اندر میعاد آپ مشتری پر دعویٰ شفع دائر کر کے اپنی طلب خصومت کی شرط پوری کروں گا۔

6۔ یہ کہ نوٹس طلب الشہادت کی فوٹو کاپی برائے طلب خصومت میرے پاس محفوظ ہے جبکہ اصل نوٹس آپ کو بذریعہ رجسٹری A/P بھیجا جا رہا ہے۔

محمود خان ولد محمد علی قوم گوجر ساکن ست بنی تحصیل بالاکوٹ ضلع مانسہرہ المرقوم  19 11/2016بتصدیق (دستخط محمود خان)

تصدیق کی جاتی ہے کہ نوٹس طلب اشہاد ہمارے موجودگی میں تحریر و مکمل ہوا۔ اور نوٹس دہندہ نے ہماری موجودگی میں اسی پر اپنا دستخط ثبت کیا۔ اور ہم  ہر دو نے نوٹس مذکور کو سن کر اور سوچ سمجھ کر اس پر اپنے اپنے دستخط ثبت کیے۔

گواہ شد                                                                                گواہ شد

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں زید کا شفعہ کرنا درست ہے ،کیونکہ جب کسی زمین کی خریدوفروخت ہو تو اس میں موجود عمارت اور درخت وغیرہ کاشفعہ میں بیان کرنا ضروری نہیں ہوتا بلکہ وہ زمین کے تابع ہوکر شفعہ میں داخل ہوتے ہیں ،صرف اتنا ذکر کر دیناکہ فلاں زمین فروخت ہوئی ہے میں اس میں شفعہ کرتا ہوں کافی ہے۔

في المجلة،ماده:1030

يلزم علي الشفيع بعد طلب المواثبة ان يشهد ويطلب طلب التقرير وهو ان يقول في حضور رجلين او رجل وامراتين عند المبيع ان فلانا قد اشتري هذا العقار او عند المشتري انت قداشتريت العقار الفلاني او عندالبائع ان کا ن العقار موجودا في يده انت قد بعت عقارک وانا شفيعه بهذه الجهة

مجلہ ،مادہ:1020

لو بيعت العرصة المملوکة معما عليها من الاشجار والابنية تجري الشفعة في الاشجار والابنية تبعا للارض

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved