- فتوی نمبر: 2-289
- تاریخ: 09 مئی 2009
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
ہم اپنے چھوٹے بھائی کی شادی ( عمر 27سال) ماموں زاد بہن سےکرنا چاہتےہیں جبکہ صورت یہ ہے کہ جب ہمارا چھوٹابھائی پیداہوا، اس وقت ہماری نانی جان جن کی عمر اس وقت تقریبا 65سال تھی اسے چپ کرانے کے لیے اکثر پستان اس کے منہ میں ڈال دیتی تھیں، اس وقت نانی جان کے آخری بیٹے یعنی ہمارے ماموں کی عمر تقریبا32سال تھی یعنی آخری بیٹے کی پیدائش کو قریبا 30۔32سال گذرچکے تھے، اس بارے میں کہ اس وقت نانی جان کو دودھ کبھی آیا کہ نہیں ہمیں کچھ علم نیہں اور وہ نانی جان خود بھی وفات پاچکی ہیں، قرآن سنت کی روشنی میں مسئلہ واضح فرمائیں کہ مذکورہ صورت حال میں جبکہ دودھ آنے کے بظاہر امکانات کم ہوتےہیں لیکن یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ کیا رضاعت ثابت ہوئی ہے یا نہیں؟ اور ہم اپنے بھائی کی شادی ماموں کی بیٹی سے کرسکتے ہیں کہ نہیں؟
نوٹ: بھائی کی پیدائش سے تقریبا17سال پہلے نانی جان بیوہ ہوگئی تھیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ اپنے چھوٹے بھائی کا نکاح اپنی ماموں زاد بہن سے کرسکتےہیں۔
(ويثبت به) وإن قل إن علم وصوله لجوفه….فلوالتقم الحلمة ولم يدر أدخل اللبن في حلقه أم لا لم يحرم، لأن في المانع شكا. والوالجية. (شامی)
© Copyright 2024, All Rights Reserved