• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شرعا جہیز سے کون کون سا سامان مراد ہوتا ہے؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ فیملی کورٹ  میں تنسیخ نکاح کے کیس میں سامان جہیز کے دعویٰ میں برادری کے دونوں فریق ایک آدمی(متعین شخص) کے حلف پر متفق ہوگئے ہیں کہ وہ قرآن پر حلف اٹھا دے کہ جہیز میں یہ یہ سامان  لڑکی کو دیا گیا  ہے، تو مدعاعلیہ اس سامان کی ادائیگی کردے گا۔

حلف اٹھانے والا شخص تحقیق کرنا چاہتا ہے کہ شرعاً سامان جہیز کس سامان کو کہا جائے گا؟ کیونکہ شادی 18 سال رہی ہے، ان 18 سالوں میں 6 بچے، ایک بچی ان کے ہاں پیدا ہوئی ہے اور ان کی پیدائش، عقیقہ، ختنہ کے موقع پر ہدایا دئیے گئے ہیں، نیزان 18 سالوں میں 32 عیدیں(عید الفطر، عید الاضحیٰ) آئیں، لڑکی کےایک بھائی اور تین بہنوں کی شادی ہوئی ہے، ان سارے مواقع پر دو طرفہ ہدایا کا تبادلہ ہوا ہے(اگرچہ بعض رسمیں غیر شرعی ہیں) لیکن ہمارے   معاشرے میں  شادی کے موقع پر دو طرفہ ہدایا اور  لین دین کا تبادلہ  ہوتا ہے اورمزید یہ کہ دعویٰ میں بھی عنوان ’’سامان جہیز‘‘ کا ہے ،اس عنوان کے ساتھ’’وغیرہ‘‘(سامان  جہیز وغیرہ)  کا لفظ نہیں ہے ۔ نہ ہی لین دین کا عنوان ہے۔ حلف لینے والا تصدیق کرنا چاہتا  ہے کہ (1)شادی کی کتنی مدت کے اندر دئیے ہوئے سامان کو سامان جہیز کہیں گے؟(2) اور کس کس سامان کو سامان جہیز کہیں گے؟(3) سلے ہوئے کپڑے، استعمال کے جوتے اور میک اپ کا سامان جو عورت کے استعمال میں آتا ہے اور اٹھارہ سال میں استعمال بھی ہوگیا ہے کیا وہ بھی سامان جہیز میں شمار ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1-2) ا سکی کوئی لگی بندھی حد مقرر نہیں بس  عرف میں رخصتی کے وقت یا اس کے آگے پیچھے قریبی زمانے میں جو اشیاء یا سامان لڑکی والوں کی طرف سے لڑکی کو یا لڑکی کے شوہر کو دیا جاتا ہے وہ جہیز میں شمار ہوگا۔

(3)یہ بھی جہیز میں شمار ہوگا لیکن اس میں سے جو  چیزیں ختم ہوگئی ہیں  ان کا مطالبہ نہ ہوگا  کیونکہ وہ چیزیں لڑکی کے خود  استعمال سے ختم ہوئی ہیں  یا لڑکی کی  صراحتاً یا دلالۃً  اجازت   سے استعمال کی وجہ سے  ختم ہوئیں ہیں۔

الموسوعۃ الفقہیہ (16/164)میں ہے:

"الجهاز بالفتح، والكسر لغة قليلة، وهو اسم… لما تزف به المرأة إلى زوجها من متاع”. "ذهب جمهور الفقهاء إلى أنه لا يجب على المرأة أن تتجهز بمهرها أو بشيء منه، وعلى الزوج أن يعد لها المنزل بكل ما يحتاج إليه ليكون سكنا شرعيا لائقا بهما. وإذا تجهزت بنفسها أو جهزها ذووها فالجهاز ملك لها خاص بها”.

الاشباہ و النظائر(79)میں ہے:

القاعدة السادسة: العادة محكمة وأصلها قوله عليه الصلاة والسلام {ما رآه المسلمون حسنا فهو عند الله حسن} ……… واعلم أن اعتبار العادة والعرف يرجع إليه في الفقه في مسائل كثيرة حتى جعلوا ذلك أصلا، فقالوا في الأصول في باب ما تترك به الحقيقة: تترك الحقيقة بدلالة الاستعمال والعادة

معجم لغۃ الفقہاء(168) میں ہے:

الجهاز: ……… جهاز المرأۃ: ما زفت به الی زوجها من الامتعة

فرہنگ آصفیہ (635)میں ہے:

اسم مذکر : اسباب سامان۔ وہ سامان جو بیٹی کی شادی میں ا سکے ہمراہ کردیتے ہیں۔

علمی اردو لغت(556) میں ہے:

جہیز (یائے مجہول سے) (ع ا مذ) اسباب، سامان، ۲۔ وہ سامان جو ماں باپ اپنی بیٹی کی شادی میں دیتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved