• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شیئرز کی خرید و فروخت

استفتاء

کچھ عرصہ قبل آپ سے ملت ٹریکٹرز فیکٹری کے پراویڈنٹ فنڈ کے کھاتہ سے شیئرز کے بارے میں فتوی لیا تھا۔ سوال  اور جواب کی فوٹو کاپیاں ساتھ منسلک ہیں(فتویٰ  نمبر: 3/ 300 ).۔ ملت فیکٹری کی زیادہ آمدنی ٹریکٹرز کے کاروبار کی ہے جو کہ تقریبا حلا ل ہے۔ معمولی آمدنی سودی اسکیموں سے بھی آتی ہے۔ جو کہ کل منافع میں شامل ہوتی ہے۔ آپ نے مذکورہ بالا فتویٰ میں ارشاد فرمایا ہے کہ سالانہ رپورٹ سے دیکھاجائے  کہ ڈیوڈنڈ کی آمدنی میں جتنے فی صد سودی آمدنی شامل ہے وہ رقم صدقہ کردی جائے۔

اس طرف ملت ٹریکٹرز کے شیئرز جو فروخت ہوتے یں۔ دوطرح کے ہیں ۔ ایک CDC کے ۔ دوسرے Physical  سرٹیفیکیٹ Physical شیئرز کا کاروبار ملت کے ملازمین آپس میں بھی کرتے رہتے ہیں۔ Physical شیئرز سرٹیفیکیٹ کی ایک فوٹو کاپی بھی ساتھ منسلک ہے۔ خریدنے بیچنے کے لیے ( شیئرز سرٹیفیکیٹ ) ملت کا ملازم ہونا ضروری نہیں ہے۔ یہ شیئرز ملازمین کے پاس بھی ہیں اور غیر ملازمین کے پاس بھی ہیں۔ جو کوئی خریدار شیئرز سرٹیفیکیٹ  خریدے گا تو سرتیفیکیٹ کے اوپر انتظامیہ نئے شیئر ہولڈر کانام لکھ دیتی ہے۔

سوال یہ ہے ک اگر میں ملت ٹریکٹر کے  Physical شیئرز کے سرٹیفیکیٹ خرید لوں۔ اور یہ Physical شیئرز میرے نام پر ہوجائیں۔ ظاہر ہے کہ ان کی  ڈیویڈنڈ انکم مجھے بھی ملے گی اور اس ڈیویڈنڈ کی آمدنی میں جو سودی آمدنی شامل ہے اس سودی آمدنی کو اگر میں صدقہ کر دوں تو کیا یہ Physical شیئرز میرے لیے خریدنا جائز ہیں؟ اور ان Physical شیئرز کے اوپر جو بونس شیئرز ملیں گے کیا ان کا لینا میرے لیے جائز ہوگا؟

مزید عرض ہے کہ یہ بات مجھے معلوم ہے کہ سی ڈی سی شیئرز کے اندر بعض طرح کی خرید و فروخت ناجائز ہے چاہیے کمپنی جس کے شیئرز ہیں حلال کاروبار کرتی ہے۔ یہ بات بھی میرے علم میں ہے کہ بنک و انشورنس کمپنیوں  و حرام چیزوں کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے شیئرز کی خرید و فروخت ناجائز ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ شیئرز کسی کمپنی ہوتے ہیں اور کمپنی کے میمورنڈم میں یہ شق ہوتی ہے کہ کمپنی کے ڈائریکٹرز کو سود پر لین دین کا حق حاصل ہوگا۔ یہ شرط اگر ملت ٹریکٹرز کے میمورنڈم میں بھی موجود ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ شیئرز خریدنے والا اس شق کو تسلیم کرتے ہوئے شیئرز خریدتا ہے اور ظاہر ہے کہ یہ بات جائز نہیں ہے۔

2۔ جو شیئرز ہولڈرز ڈائریکٹر بھی ہوں وہ علیحدہ سے اپنی تنخواہ اور بھتے  و صول کرتے ہیں۔ اور چونکہ بھتے بھی تنخواہ کا ہی حصہ ہیں اور ان میں سال بسال بہت تفاوت ہوتا ہے اس لیے کل تنخواہ مجہول رہی جس سے اجارہ فاسد ہو جاتا ہے۔

ان دو وجہوں سے ہم سمجھتے ہیں کہ شیئرز کی خرید و فروخت قابل اجتناب ہے۔ فقط واللہ تعالی ٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved