• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شیئرز پر زکوٰۃ کس حساب سے ادا کی جائے گی؟

استفتاء

میرا سوال یہ ہے کہ شریعت کے مطابق کام کرنے والی  کمپنی کے شیئرز پر زکوٰۃ  ہمیں مارکیٹ ویلیو پر ادا کرنی ہوتی ہے یا  cost پر  جس پر ہم نے شیئرز خریدے تھے؟ اگر مارکیٹ ویلیو کم  ہو تو کیا ہمیں cost پر زکوٰۃ دینی ہوگی یا مارکیٹ ویلیو پر ہی؟ مثال کے طور  پر 1000 شیئرز ہیں مغل سٹیل کے جو میں نے 97000 (cost) پر لیے تھے اگر زکوٰۃ کے وقت 62000 مارکیٹ ویلیو ہو تو زکوٰۃ کس رقم پر ادا کرنی ہوگی؟

وضاحت مطلوب ہے کہ کیا آپ شیئرز کی خرید وفروخت کا کام کرتے ہیں  یعنی آپ کا مقصود کمپنی سے شیئرز خرید کر آگے فروخت کرنا ہوتا ہے ؟ یا اپنے  پاس رکھ کر کمپنی سے نفع حاصل کرنا ہوتا ہے؟

جواب وضاحت: زیادہ تر کمپنیوں کے شیئرز میں نیت کچھ عرصہ رکھ کر بیچنے کی ہوتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگرچہ  ہماری معلومات کے مطابق کوئی کمپنی ایسی نہیں جو ہر قسم کی شرعی خرابی سے خالی ہو اور  اسی لیے  ہمارا فتویٰ یہ ہے کہ کسی بھی کمپنی کے شیئرز خریدنا جائز نہیں ، تاہم جہاں تک شیئرز پر زکوٰۃ کا مسئلہ ہے تو مذکورہ صورت میں شیئرز کی  مارکیٹ ویلیو پر زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی ۔ لہذا مذکورہ صورت میں 62000 پر زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔

مسائل بہشتی زیور(353/1) میں ہے:

مسئلہ: کمپنی کے حصص (Shares) اگر خریدے ہوئے ہوں تو ان کی موجودہ قیمت پر زکوٰۃ فرض ہے۔

اسلام اور جدید معاشی مسائل (27/3) میں ہے:

ایک مسئلہ شیئرز پر زکوٰۃ  کا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا ان شیئرز پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے یا نہیں؟ اگر واجب ہے تو پھر کس طرح اس کا حساب (calculate)  کیا جائے؟  اور کس طرح ادا کی جائے؟ جیسا کہ میں نے ابتداءً عرض کیا تھا  کہ شیئرز اس حصے کی نمائندگی کرتا ہے جو کمپنی کے اندر ہے۔ لہذا اگر کسی شخص نے شیئرز  صرف اس مقصد کے تحت  خریدے ہیں کہ میں اس کو  آگے فروخت کر کے  اس سے نفع حاصل کروں گا ، گویا کہ "کیپٹل گین” (capital gain ) مقصود ہے، ان شیئرز کا سالانہ منافع  وصول کرنا مقصود نہیں ، تو اس صورت میں ان شیئرز کی مارکیٹ قیمت  کے حساب سے  اس پر زکوٰۃ واجب ہے۔

لیکن اگر خریدتے وقت اس کا مقصد کیپٹل گین نہیں تھا،  بلکہ اصل مقصد سالانہ منافع (dividend) حاصل کرنا تھالیکن ساتھ میں یہ خیال بھی تھا کہ اگر اچھا منافع ملا تو بیچ بھی دیں گے، تو ایسی صورت میں زکوٰۃ  اس شیئرز کی مارکیٹ قیمت  کے اس حصے پر واجب ہوگی جو قابلِ زکوٰۃ اثاثوں  کے مقابل میں ہوگی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved